پی ٹی آئی کے کارکن ظلِ شاہ کی موت کار ایکسیڈنٹ سے ہوئی ، محسن نقوی

ہفتہ 11 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پی ٹی آئی کے کارکن ظلِ شاہ کی موت کو کار ایکسیڈنٹ قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کی جانب سے پولیس تشدد سے ہلاکت کے دعوے کی تردید کردی۔

آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعلٰی پنجاب کا کہنا تھا کہ مقتول کارکن کی ہلاکت گاڑی کی ٹکر سے ہوئی جس سے تحریک انصاف کی قیادت باخبر تھی۔ اس کے باوجود قتل کا الزام ان سمیت حکومت پر عائد کیا گیا۔

’کسی پر قتل کا الزام لگانا اتنا آسان ہے؟ جھوٹا الزام نہ لگائیں۔ ہر ایک کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ہماری بھی فیملیز اور رشتے دار ہیں جس طرح انہیں میسج کیے جاتے ہیں یہ زیادتی ہے۔‘

آئی جی پنجاب عثمان انور نے میڈیا کو بتایا کہ مقتول ظلِ شاہ کے والد لیاقت علی نے اپنے بیٹے کی ہلاکت کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اگر پولیس کی کوئی کوتاہی سامنے آئی تو کارروائی ہوگی۔

’مقتول کارکن کو چھ بج کر باون منٹ پر سروسز ہسپتال پہنچانے والی ویگو کو ہم نے اکتیس کیمروں سے ٹریس کیا۔ یہ گاڑی اس شخص سے چھ بج کر چوبیس منٹ پر ٹکراتی ہے۔‘

آئی جی پنجاب پولیس کے مطابق پولیس نے احتجاجی کارکنوں کو پکڑ کر دور چھوڑنے کا پروگرام بنایا تھا جس کے تحت گرفتار کارکن کو فورٹریس اسٹیڈیم کے پاس چھوڑدیا گیا تھا جہاں ویگو نے اسے ٹکر ماری۔

ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق وارث روڈ سے ملنے والی اس گاڑی میں موجود خون کے نشانات کا فورینزک کروا لیا گیا ہے۔ گاڑی کا ڈرائیور جہانزیب جب کہ مالک تحریک انصاف پنجاب کے سینٹرل پنجاب ونگ کے رکن راجہ شکیل ہیں۔

آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے بتایا کہ ظلِ شاہ کو ہسپتال لانے والے تمام افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں۔ ظلِ شاہ کو مارنے کی سازش نہیں تھی۔ وقوعہ کے بعد انسان گھبرا جاتا ہے ان لوگوں نے اس کو مارنے کی کوشش نہیں کی۔

’اس معاملہ پر پولیس کو بھی دھمکیاں دی گئیں۔ یہ سازش ناکام ہوئی ہے ہمیں یہ تمام شواہد مل گئے ہیں۔ قانونی عمل مکمل ہوگا۔ مقتول کے والد سے تمام شواہد شیئر کیے جائیں گے ۔‘

ڈاکٹر عثمان انور نے ظلِ شاہ سے متعلق سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی ویڈیو کو بھی جعلی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے سوشل میڈیا پر بنائی گئی سازش ناکام بنا دیا ہے۔

’ٹیکنیکل ٹیم کی محنت سے شواہد ملے جو عدالت میں پیش کر دیے جائیں گے۔ پولیس کی زیادتی ثابت ہوئی تو کارروائی کی جائے گی۔‘

اس موقع پر نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بتایا کہ گاڑی کے مالک راجہ شکیل نے یاسمین راشد کو حادثہ کی معلومات دیں جس پر یاسمین راشد انہیں زمان پارک لے گئیں۔ یاسمین راشد زمان پارک کے اندر گئیں اور باہر آ کر راجہ شکیل کو بےفکر ہونے کا کہا۔

نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے مطابق یاسمین راشد نے ساری تفصیل سے رہنماؤں کو آگاہ کردیا تھا۔ حقیقت معلوم ہونے کے باوجود حکومت پر الزامات لگائے گئے۔ ہائی کورٹ نےعورت مارچ کی اجازت دی جب کہ کرکٹ ٹیمیں لاہور میں موجود تھیں۔

’میں نہیں بولنا چاہتا تھا لیکن جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ 30 اپریل کو الیکشن ہیں۔ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔کچھ خیال کرتے، اپنی ریلی ایک دو روز آگے کر لیتے۔ اس منصب پر نہ بیٹھا ہوتا تو کسی اور طریقے سے جواب دیتا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp