روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی سائنس دان کینسر کی ویکسین بنانے کے قریب ہیں جو جلد ہی مریضوں کے لیے دستیاب ہو سکتی ہیں۔
مستقبل کی ٹیکنالوجیز پر منعقدہ ماسکو فورم میں، جسے ٹیلی ویژن پر بھی نشر کیا گیا، صدر پوٹن نے کہا ہے کہ ہم کینسر کی مطلوبہ ویکسین سمیت مدافعتی ادویات کی نئی جنریشن بنانے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
روسی صدر نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی ان ویکسین کو انفرادی تھیراپی کے طریقوں کے طور پر مؤثر طریقے سے استعمال کیا جائے گا، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ مجوزہ ویکسین کس قسم کے کینسر کو نشانہ بناتے ہوئے کس طرح کارگر ثابت ہوگی۔
مزید پڑھیں
کئی ممالک اور کمپنیاں کینسر کی ویکسین پر کام کر رہی ہیں، پچھلے سال برطانوی حکومت نے جرمنی میں قائم بائیواین ٹیک کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ’ذاتی نوعیت کے کینسر کے علاج” فراہم کرنے والے کلینیکل ٹرائلز شروع کیے جائیں گے، جس کے تحت 2030 تک 10000 مریضوں کا ہدف رکھا گیا ہے۔
فارماسیوٹیکل کمپنیاں موڈرنا اور مرک اینڈ کمپنی کینسر کیخلاف ایک تجرباتی ویکسین تیار کر رہی ہیں جس کے درمیانی مرحلے کے مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ 3 سال کے علاج کے بعد کینسر دوبارہ ہونے یا میلانوما یا سب سے زیادہ مہلک جلد کے کینسر سے موت کے امکانات کو تقریباً نصف رہ جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق بیشتر کینسر کا باعث بننے والے انسانی پیپیلوما وائرس کے خلاف اس وقت 6 لائسنس یافتہ ویکسین موجود ہیں، جن میں جگر کے کینسر کا باعث بننے والے ہیپاٹائٹس بی کے خلاف موثر ویکسین بھی شامل ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کے دوران، روس نے کووڈ19 کے خلاف اپنی اسپوتنک 5 ویکسین تیار کی تھی جسے متعدد ممالک کو فروخت بھی کیا گیا تھا، حالانکہ مقامی طور پر روسی حکومت کو ویکسین لگوانے میں عوامی ہچکچاہٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔