الیکشن کمیشن آزاد کشمیر نے 2021 کے کیس میں خیبر پختونخوا کے نامزد وزیر اعلیٰ اور رہنما پی ٹی آئی علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ڈی آئی خان کو ہدایت جاری کی ہے کہ ملزم کو 28 فروری کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈاپور کے ورانٹ گرفتاری سمیت مراسلہ ڈپٹی کمشنر آفس کو موصول ہو گیا ہے، جس پر عمل درآمد بھی سول انتظامیہ کے لیے بڑا چیلنج ہے، ذرائع کے مطابق علی امین اس وقت ڈی آئی خان میں اپنے گھر پر ہیں، جہاں ان کی والد کی تعزیت کے لیے مہمانوں کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
مزید پڑھیں
آزاد کشمیر میں علی امین کے خلاف مقدمہ کیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں آزاد کشمیر میں عام انتخابات کے موقع پر علی امین گنڈاپور آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان امور کے وفاقی وزیر تھے، مریم نواز کے خلاف الیکشن کے مہم کے دوران علی امین کی جانب سے نازیبا کلمات کی ادائیگی جیسے ناخوش گوار واقعات کے باعث انہیں آزاد کشمیر سے نکلنے کا حکم دیا گیا تھا، اسی انتخابات میں ان کے متنازع کردار پر الیکشن کمیشن آزاد کشمیر میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
گرفتاری کا امکان کتنا ہے؟
وی نیوز سے رابطہ کرنے پر ترجمان تحریک انصاف معظم بٹ نے نامزد وزیر اعلیٰ علی امین کی وارنٹ گرفتاری کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ وارںٹ کینسل ہو جائے گا اور اس کیس میں گرفتاری کے امکانات نہیں ہیں، واضح رہے کہ علی امین کے خلاف 30 کے قریب مقامات درج ہیں۔
معظم بٹ نے وی نیوز کو اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ علی امین اپنے خلاف پورے ملک میں درج مختلف مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ’نامزد وزیراعلی کے خلاف 30 کے قریب مختلف مقدمات درج ہیں، جن کا ہمیں علم ہے، تاہم ایسے مقدمات بھی ہوسکتے ہیں جن کا پتا نہیں چل سکا ہے۔‘
علی امین کی لیگل ٹیم کیا کہتی ہے؟
علی امین گنڈاپور کی لیگل ٹیم کے مطابق ان کے خلاف صرف راولپنڈی میں 12 ایف آئی آر درج ہیں، جن پر انہیں ضمانت مل چکی ہے، جبکہ ایک ایف آئی آر واہ کینٹ میں درج ہے، ان تمام کیسز میں 11 اور 9 مارچ تک ضمانت ملی ہے۔
توڑ پھوڑ اور گوجرانوالہ کینٹ پر حملے کے الزام میں علی امین اور مراد سعید سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف درج ایف آئی آر میں18 مارچ تک ضمانت ملی ہے جبکہ فیصل آباد میں درج 4 ایف آئی آر پر 16 مارچ تک انہیں ضمانت مل چکی ہے، ساتھ ہی لاہور میں بھی مختلف دفعات کے تحت درج 2 مقدمات میں بھی انہیں 15 مارچ تک ضمانت ملی ہے۔
کرپشن کیسز
توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کے علاوہ نامزد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین پر کرپشن کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں، ان کے وکلاء کے مطابق علی امین گنڈاپور کے خلاف 5 ایف آئی آر محکمہ اینٹی کرپشن میں درج کی گئی ہیں، ان تمام مقدمات میں وہ یکم مارچ تک ضمانت پر ہیں۔
مقدمات کی سیاسی نوعیت ہے؟
پی ٹی آئی ترجمان معظم بٹ نے نامزد وزیراعلی خیبر پختونخوا اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف کارروائی اور مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں حکومتوں کے خاتمے کے بعد سے تحریک انصاف زیر عتاب ہے اور پارٹی رہنماؤں کا سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
’ہمارے اہم رہنماؤں کے خلاف ملک بھر ایف آئی آر درج کرکے تنگ کیا جا رہا ہے، ہم تمام قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں اور اپنا مکمل دفاع کر رہے ہیں۔‘
حکومت سازی کا عمل شروع
معظم بٹ نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں حکومت سازی کے لیے مشاورت جاری ہے تاہم صوبائی کابینہ سمیت خواتین اور مخصوص نشستوں کے حوالے سے ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ’نامزد وزیر اعلیٰ جلد پشاور پہنچیں گے، جس کے بعد باقاعدہ طور پر اجلاس اور مشاورت کے ذریعے تمام امور طے کیے جائیں گے۔‘