عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف بلوچستان بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج ساتویں روز بھی جاری ہے۔ کوئٹہ، چمن، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب، لورالائی، تربت، چاغی سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع میں انتخابی نتائج میں ردو بدل کے خلاف امیدوار اور کارکنان سراپا احتجاج ہیں۔
پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے کارکنان چمن میں ڈی آر او آفس کے باہر دھرنا دیے بیٹھے ہیں جبکہ مظاہرین نے کوئٹہ چمن شاہراہ کو خوجک ٹاپ کے مقام پر رکاوٹیں لگا کر آمدورفت کے لیے بند کردیا ہے جس کے باعث قومی شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ اس کے علاؤہ کوئٹہ ٹو ژوب، کوئٹہ ٹو لورالائی اور کوئٹہ ٹو سبی شاہراہ احتجاج کے باعث 7 روز کے دوران کئی بار بلاک کی گئی تاہم گزشتہ شب تمام قومی شاہراہوں کو کھول کر ٹریفک بحال کر دی گئی۔
مزید پڑھیں
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 4 جماعتی اتحاد کے دھرنے کا آج ساتواں روز ہے۔ بی این پی مینگل، نیشنل پارٹی، ایچ ڈی پی اور پشتونخوا میپ انتخابی نتائج کے خلاف ڈی آر او آفس کے باہر سراپا احتجاج ہیں۔ 4 جماعتی اتحاد کی جانب سے آج کوئٹہ میں احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس میں کارکنان نے انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
دوسری جانب پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کی جانب سے کوئٹہ میں الیکشن کمیشن آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا گیا۔ اس کے علاؤہ قلعہ عبداللہ، ہرنائی اور قلات سمیت دیگر اضلاع میں بھی سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی دھرنا دیا گیا۔
احتجاج کے کاروبار پر اثرات
صوبے بھر میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج اور قومی شاہراہوں کی بندش کے باعث جہاں شہری پریشانی سے دوچار ہیں وہیں کاروباری طبقہ بھی کاروبار میں کمی کا رونا رو رہا ہے۔ چمن کے کاروباری عبد الحق اچکزئی نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاک افغان سرحدی شہر چمن میں گزشتہ 4 میں سے لغڑی اتحاد کا احتجاج جاری تھا اور اب سیاسی جماعتوں نے بھی احتجاج شروع کردیا جس کی وجہ سے کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے۔ علاقے میں غیر یقینی کی فضاء نے جم لینا شروع کردیا ہے، اس بے یقینی کی وجہ سے خرید و فروخت کا سلسلہ انتہائی متاثر ہوا ہے۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے تاجر محمد شعیب نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عام انتخابات کے بعد کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ اس دوران سیاسی جماعتوں نے قومی شاہراہوں کو بند کردیا جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ جس کی وجہ سے متعدد کنٹینر اس وقت بھی پھنسے ہوئے ہیں اب نہ تو کنٹینر پہنچ رہے ہیں اور ہی صورتحال واضح ہو رہی ہے جس کی وجہ سے کاروباری طبقے کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک اور تاجر حمزہ خان نے بتایا کہ گزشتہ ایک ہفتے سے بازاروں میں شہریوں کا رش نہ ہونے کے برابر ہے لوگ حالت کشیدہ ہونے کی وجہ سے گھروں سے باہر نہیں نکل پا رہے جس سے کاروبار میں شدید مندی کا سامنا ہے تاہم حکومت کو اس معاملے کو حل کرنے سے متعلق اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔