کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابات میں دھاندلی کروانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ 70، 70 ہزار کی لیڈ سے جیتنے والے امیدواروں کو ہروایا گیا اور ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ دلوائی گئی۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن نے کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔
ہم نے ہارے ہوئے اُمیدواروں کو جتوایا ! راولپنڈی میں دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں ! صبح خودکشی کرنے والا تھا ! کمشنرراولپنڈی نے گرفتاری دے دی #Commissionerrawalpindi #Election2024 #Electionresults2024 #WENews pic.twitter.com/RCs2b2ahud
— WE News (@WENewsPk) February 17, 2024
کمشنر راولپنڈی نے انتخابی دھاندلی کا بھانڈا پھوڑتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہمارے لوگ جعلی مہریں لگا رہیں، مجھ جیسے جو لوگ اس میں شامل ہیں ان کو سزا ملنی چاہیے۔ میں انتخابی دھاندلی پر اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔ مجھے راولپنڈی کچہری چوک میں پھانسی ملنی چاہیے۔
Results of #Election2024 in Rawalpindi were fraudulent – those leading by 70k votes were made to lose. Commissioner Rawalpindi resigns after his presser in which he clearly says form45 still has the actual results! #FraudulentResults pic.twitter.com/EFLQ7gpRqP
— Nasim Zehra (@NasimZehra) February 17, 2024
کمشنر راولپنڈی نے کہا میں الیکشن ٹھیک نہیں کروا سکا، عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں، ہم نے جعلی مہریں لگا کر 70،70 ہزار کی لیڈ کو شکست میں بدلا، اس کام میں چیف الیکشن کمشنر بھی ملوث ہیں، میں ماتحت افسران سے معذرت چاہتا ہوں کہ انہیں میں نے غلط کام کے لیے کہا۔
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابی بے ضابطگیوں پر مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا راولپنڈی ڈویژن میں ہارے ہوئے امیدواروں کو جتوایا گیا، مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے، اپنے ماتحتوں کو غلط کام کے لیے کہہ رہا تھا تو وہ رو رہے تھے، میں اپنے ماتحتوں کو غلط کام کا کہنے پر معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے کہا میں نے ملک کی پیٹ پر چھرا گھونپا جو مجھے چین سے رہنے نہیں دے رہا تھا، میں نے جو ظلم کیا اس کی سزا مجھے ملنی چاہیے، اس عمل میں ملوث لوگوں کو بھی سخت سزا ملنی چاہیے، چیف الیکشن کمشنر بھی اس کام میں پوری طرح شریک ہیں۔ میرے ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے، یہ سب جرم میں برابر کے شریک ہیں۔
کمشنر راولپنڈی نے کہا ہے کہ اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں، میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا، مجھے سرعام گرفتار کیا جائے، فوج نے الیکشن ٹھیک کروائے، دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، فارم 45 کو ہی دوبارہ جمع کر لیا جائے تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے راولپنڈی ڈویژن کی 13 قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہارے ہوئے لوگوں کو جتوایا، اپنے ماتحت ریٹرننگ آفیسرز سے معذرت چاہتا ہوں، جب میں نے انہیں کہا آپ نے غلط کام کرنا ہے تو وہ بیچارے رو رہے تھے، میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے۔
لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا ہے کہ ملک کی پیٹھ میں جو چھرا گھونپا وہ مجھے سونے نہیں دیتا، پاکستان توڑنے کے جرم میں شریک نہیں ہوسکتا۔
الیکشن کمیشن کی تردید
الیکشن کمشین نے کشمنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمشنر راپلنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، کمشنر کا الیکشن کے معاملات میں کردار نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔
الیکشن کمیشن اس معاملے کی جلد از جلد انکوائری کروانے کا حکم دے دیا، ترجمان کے مطابق الیکشن کمیشن کمشنر راولپنڈی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر یا الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے، الیکشن کمیشن کے کسی عہدہ دار نے الیکشن نتائج کی تبدیلی کے لیے کمشنر راولپنڈی کو کبھی بھی کوئی ہدایات جاری نہیں کیں۔ کسی بھی ڈویژن کا کمشنر نہ تو ڈی آر او، آر او یا پریذائیڈنگ آفیسر ہوتا ہے اور نہ ہی الیکشن کے کنڈکٹ میں اس کا کوئی براہ راست کردار ہوتا ہے۔
#ECP pic.twitter.com/x7iER8WPWY
— Election Commission of Pakistan (OFFICIAL)🇵🇰 (@ECP_Pakistan) February 17, 2024
وزیر اعلیٰ پنجاب کی اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دینے کی ہدایت
نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب نے معاملے کی انکوائری کے لیے اعلیٰ سطحی کمیشن تشکیل دینے کی ہدایت کر دی، انہوں نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر آزادنہ تحقیقات ہونی چاہییں اور اصل حقائق کو سامنے لانا چاہیے۔