ایران کے صوبے کرمان میں گھریلو تنازع پر 30 سالہ نوجوان نے فائرنگ کرکے اپنے باپ اور بھائی سمیت 12 رشتہ داروں کو قتل کر دیا. یہ لرزہ خیز واقعہ صوبہ کرمان کے قصبے فریاب کے قریب پیش آیا، جس کی تصدیق صوبائی چیف جسٹس ابراہیم حمیدی نے کی۔
ایرانی سرکاری میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مجرم نے تباہ کن حملہ کرنے کے لیے کلاشنکوف ہتھیار کا استعمال کیا۔ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کے دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں حملہ آور نوجوان جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
مزید پڑھیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات کم ہی پیش آتے ہیں، اس کی وجہ وہاں کا سخت قانون ہے، کیوں کہ انتظامیہ شہریوں کو صرف آتشیں اسلحہ اور شکار کرنے والی رائفلیں رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔
اس قبل جنوری کے اوائل میں بھی ایک پرتشدد واقعہ پیش آیا، جب اسی صوبے میں واقع ایک فوجی اڈے کے اندر نئے بھرتی ہونے والے فوجی اہلکار نے فائرنگ کی۔ حملہ آور نے جائے وقوعہ سے فرار ہونے سے پہلے کم از کم 5 ساتھی فوجیوں کی جانیں لے لیں۔
یاد رہے 2022 میں بھی ریاستی دفتر سے نکالے جانے کے بعد ایک ملازم نے خود کو قتل کرنے سے پہلے دفتر میں حملہ کیا جس کے نتیجے میں 3 لوگ ہلاک اور 5 زخمی ہوئے تھے۔
2016 میں بھی ایران کے جنوب میں دیہی علاقے میں 26 سالہ شخص نے اپنے 10 رشتہ داروں کا قتل کیا تھا۔
واضح رہے ایران میں حالیہ برسوں میں امریکی پابندیوں کی وجہ سے بگڑتے ہوئے معاشی حالات سے دوچار ہونے کے باعث تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔