رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہا کہ کل شام پیش رفت ہوئی ہے کہ پنجاب اور مرکز میں مسلم لیگ ن حکومت بنانے جارہی ہے، مریم نواز پنجاب کی وزیراعلیٰ ہوں گی، جبکہ شہباز شریف مرکز میں وزیراعظم کے امیدوار ہوں گے۔
سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 8 فروری کے بعد ملک میں حالات خراب ہورہے ہیں، اگر الیکشن کمیٹی نہ بنائی ہوتی تو کشمنر کے بیان پر کمنٹ ضرور کرتا، کمشنر راولپنڈی کے بیان پر کمنٹ کرنا غیر ضروری ہوگا۔
مزید پڑھیں
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ہماری ماضی میں بھی سیاسی پارٹیوں کے ساتھ شراکت داری ہوئی ہے، پنجاب میں مسلم لیگ ن کو واضح اکثریت ملی ہے، وفاق میں بھی مل کر حکومت بنا رہے ہیں۔ دھاندلی سے متعلق مختلف پارٹیاں ماضی کے بیان سے انحراف کررہی ہیں۔
کمشنر راولپنڈی کے بیان پر مختصر سی بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ فارم 45 سارے اس وقت الیکشن کمیشن کے پاس موجود ہیں، اگرکمشنر راولپنڈی کا ضمیر اتنا بے چین تھا تو 9 دن پہلے بات کرتا۔
’انتخابی پراسس میں اختیارات آراوزاور ڈی آراوز کے پاس ہوتے ہیں، کمشنر کا انتخابی پراسس میں کوئی رول نہیں تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ کمشنر صاحب نے جو بات کی اس کی حقیقت شام تک سب کے سامنے تھی، پہلے دو چار گھنٹے بعد ہی ان کے مقاصد سامنے آگئے تھے۔ الیکشن کمشن نے اس کیس کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی بنا لی ہے اور 3 دن میں رپورٹ آجائے گی تو اس پر بات کرنا غیر مناسب ہوگا، الیکشن پروسس کا سارا کنڑول ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر کے ذمے ہوتا ہے۔
’کمشنر کا بالواسطہ تعلق ہوسکتا ہے لیکن براہ راست ان کا الیکسن کے عمل سے کوئی تعلق نہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ مولانافضل الرحمان سے دوریاں پیدا نہیں ہوئیں، ہمارا آج بھی مولاناصاحب سے بڑااچھا تعلق ہے، مولانا صاحب نے پی ٹی آئی سے تعاون کا سلسلہ شروع کیا ہے، جو دھاندلی کے بینفشری ہیں ان سے اتحاد یا احتجاج کرنا سمجھ سے باہر ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام خواب ہی رہے گا، معاشی حالات اسی طرح ابتری کا شکار رہے ہیں، سیاسی برادری ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکرعوام کے لیے قربانی دے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے تمام ہدایات آتی ہیں، نوازشریف نے فیصلہ کیا ہے ایک مرتبہ پھر اتحادی حکومت کی طرف جارہے ہیں، شہبازشریف کو اتحادیوں سے مل کر حکومت کرنے کا تجربہ ہے، نوازشریف کی قیادت میں تمام چیزیں چلیں گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ میں گفتگو ہورہی ہے، فارم 45 الیکشن کمیشن کی پراپرٹی بن چکے ہیں، 2018 میں سفید کاغذ پر فارم 45 دیے گئے جو قمرباجوہ کو بھجوادیے تھے، 2018 میں یہ سب کچھ کون کررہا تھا؟، آپ نے اگر ان کے فارم 45 دیکھے ہیں تو مجھے بتادیں۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ایم کیوایم نے ایک بار پھر کراچی سے مینڈیٹ لیا ہے، دھاندلی کے الزامات کے باوجود کراچی سے ایم کیوایم کو اکثریت ملی ہے، ظاہر ہوتا ہے کراچی نے ایم کیوایم کے حق میں ووٹ دیے ہیں۔