جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں الیکشن سے قبل ہی فیصلہ ہو جاتا ہے کہ کس کی حکومت بنے گی، کمشنر راولپنڈی تو دیگ کا ایک چاول ہے، اصل میں ساری دیگ ہی ایسی ہے۔
منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہاکہ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں انتخابات کے بعد انتشار بڑھ جاتا ہے حالانکہ دنیا بھر میں کہیں پر بھی ایسا نہیں، کیونکہ انتخابات کی صورت میں تو استحکام آتا ہے۔
مزید پڑھیں
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ 1970 میں انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا گیا، پھر 1977 میں ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کی گئی، اُس کے بعد پھر 11 سال کے لیے مارشل لا لگ گیا۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں جس ماحول میں الیکشن ہوا ہے اس سے پولرائزیشن بڑھی، قوم کا جب نتائج پر اعتماد ہی نہ ہو تو پھر کوئی بھی حکومت مسلط کردیں وہ چل نہیں سکتی۔
سراج الحق نے کہاکہ حالیہ انتخابات کے نتیجے میں نظر آ رہا ہے کہ 5 سال مزید ضائع ہو گئے اور ہماری جمہوریت زمین میں دب چکی ہے۔
سراج الحق کا 25 فروری کو اسلام آباد میں کانفرنس بلانے کا اعلان
انہوں نے 23 فروری کو پشاور میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ ہم 25 فروری کو اسلام آباد میں کانفرنس بلا رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ ہمارے ملک میں الیکشن کے روز خوف کا عالم ہوتا ہے، اس روز انٹرنیٹ کام نہیں کرتا، بجلی نہیں ہوتا، یہ عجیب سی بات ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ مردم شماری بھی غلط تھی، حلقہ بندیوں پر لوگوں کے تحفظات آج بھی موجود ہیں۔
سراج الحق نے کہاکہ 2024 کے انتخابات کو غیرشفاف الیکشن کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
مارشل لا یا ایمرجنسی مسائل کا حل نہیں
انہوں نے کہاکہ مارشل لا یا ایمرجنسی ملکی مسائل کا حل نہیں، ہمیں مل کر جدوجہد کرنا ہوگی، آئین و قانون کی بالا دستی ناگزیر ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ امت مسلمہ کو فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز اٹھانا ہوگی۔