برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا نے اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے غزہ پر مسلط اسرائیلی جنگ کا موازنہ ایڈولف ہٹلر کی یہودیوں کو ختم کرنے کی مہم سے کیا ہے۔
ایتھوپیا میں ایفریکن یونین سمٹ میں شریک برازیلی صدر اناسیو لولا نے دارالحکومت عدیس ابابا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں بلکہ ایک نوعیت کی نسل کشی ہے۔
مزید پڑھیں
’یہ فوجیوں کے خلاف فوجیوں کی جنگ نہیں ہے، یہ ایک انتہائی تربیت یافتہ فوج کی خواتین اور بچوں کے خلاف جنگ ہے۔‘
صدر اناسیو لولا کے مطابق غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے تاریخ میں کسی اور لمحے ایسا نہیں ہوا، اور درحقیقت ایسا اس وقت ہوا تھا جب ہٹلر نے یہودیوں کو مارنے کا فیصلہ کیا۔ ’ ہٹلر کی قیادت میں نازیوں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران 60 لاکھ یہودیوں کو منظم طریقے سے قتل کیا۔‘
دوسری جانب برازیلی صدر کے اس بیان پر اپنے ردعمل میں اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ وہ برازیلی سفیر کو اس ریمارکس پر سرزنش کے لیے طلب کریں گے۔ ’کوئی بھی اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔‘ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے برازیلی صدر کے ان تبصروں کو ’شرمناک اور سنگین‘ قرار دیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل اور نازیوں اور ہٹلر کے درمیان موازنہ کرنا ایک سرخ لکیر کو عبور کرنا ہے۔ ’یہ ہولوکاسٹ کو غیر اہم بنانے کی حرکت اور یہودی لوگوں اور اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق پر حملہ کرنے کی کوشش ہے۔‘
78 سالہ برازیلی صدر اناسیو لولا نے حماس کی زیرقیادت 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کی اسی دن مذمت کی تھی لیکن اس کے بعد سے انہوں نے غزہ میں اسرائیل کی انتقامی فوجی مہم پر بلند آہنگ تنقید کی ہے۔
اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، جنوبی اسرائیل پر حماس کے زیرقیادت حملے میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
حماس کے ارکان نے تقریباً 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا، جن میں سے 130 اب بھی غزہ میں موجود ہیں، جن میں 30 کے بارے میں اسرائیلی حکام کو خدشہ ہے کہ انہیں ہلاک کیا جاچکا ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے جوابی حملے میں کم از کم 28,858 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
صدر اناسیو لولا نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کی امداد روکنے کے مغربی ممالک کے حالیہ فیصلوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، اسرائیل نے ایجنسی کے بعض ملازمین پر حماس کے زیر قیادت حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
ایفریکن یونین کے سربراہی اجلاس کے موقع پر فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ سے ملاقات کرنے والے برازیلی صدر اناسیو لولا کا کہنا تھا کہ برازیل اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی میں اپنے حصے میں اضافیہ کرتےہوئے دوسرے ممالک سے بھی ایسا کرنے پر زور دیتا ہے۔
’جب میں امیر دنیا کو یہ اعلان کرتے ہوئے دیکھتا ہوں کہ وہ فلسطینیوں کے لیے مختص انسانی امداد میں اپنا تعاون روک رہا ہے، تو میں صرف تصور کرسکتا ہوں کہ ان لوگوں کی سیاسی بیداری اور ان کے دلوں میں یکجہتی کا جذبہ کتنا بڑا ہے، جب ہمیں بڑا بننے کی ضرورت ہو تو ہمیں چھوٹا ہونا چھوڑنا ہوگا۔‘
صدر اناسیو لولا نے تنازعہ کے دو ریاستی حل کے اپنے مطالبے کا بھی اعادہ کیا، جس میں فلسطین کو یقینی طور پر ایک مکمل اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔