سینیٹ: سرعام پھانسی کی سزا کا بل اکثریتی رائے سے مسترد

پیر 19 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ نے سرعام پھانسی کی سزا سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کردیا۔

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے فوجداری قوانین میں ترمیم کا بل پیش کیا۔

بل میں ریپ کے مجرموں کو سرعام پھانسی کی سزا کا کہا گیا تھا، تاہم سینیٹ نے بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کردی۔

مذکورہ بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 14 جبکہ مخالفت میں 24 ووٹ آئے۔ پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں نے بل کی مخالفت کی۔

سرعام پھانسی سے معاشرے میں تشدد پسند سوچ بڑھے گی، شیری رحمان

ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہاکہ میں نے کمیٹی میں بھی اس بل کی مخالفت کی تھی، ہم سر عام سزائے موت کے خلاف ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ریپ اپنی جگہ ایک سنگین جرم ہے لیکن سرعام پھانسی دینے سے معاشرے میں تشدد پسند سوچ میں اضافہ ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے بھی بل کی مخالفت کی اور کہاکہ سرعام پھانسی دینے سے انسانیت کا احترام ختم ہو جائے گا۔

سرعام پھانسی کا بل کسی بھی طور مناسب نہیں، اسحاق ڈار

اس موقع پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ سرعام پھانسی دینے کا بل کسی بھی طور پر مناسب نہیں کیونکہ قانون میں سزائے موت موجود ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ موت کی سزا کو پھانسی گھاٹ تک ہی رہنے دینا چاہیے، کیونکہ ایسے کسی بھی اقدام سے معاشرہ سفاک ہو جائےگا۔

سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ آج کل کے معاشرے میں سرعام پھانسی کی ضرورت نہیں، ہم جرم کی صورت میں سزائے موت کی حمایت ضرور کرتے ہیں۔

سعدیہ عباسی اور شہادت اعوان کی بل کی مخالفت

سینیٹر سعدیہ عباسی اور سینیٹر شہادت اعوان نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اعلیٰ عدالتیں بھی کہہ چکی ہیں کہ سرعام پھانسی انسان کے وقار کے خلاف ہے۔

سینیٹر طاہر بزنجو نے کہاکہ ہمیں سرعام پھانسی کے بجائے مجرموں کی اصلاح اور تربیت کرنا ہوگی۔

سینیٹر کامل علی آغا نے بل کی حمایت کردی

سینیٹر کامل علی آغا نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ جو شخص ایسا گھناؤنا جرم کرے، اس کی کیا معاشرے میں کوئی عزت ہے؟۔ جن جن ممالک میں جرائم پر سزائیں دی جاتی ہیں وہاں جرائم کی شرح دیکھ لیں اور اپنے ملک کا حال بھی دیکھیں۔ جبکہ سینیٹر ہمایوں مہمند کا کہنا تھا کہ یہ بل ایک بڑے مسئلے کا حل ہے۔

صرف 5 لوگوں کو پھانسی کی سزا دے کر نتائج دیکھ لیں، سینیٹر مشتاق

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سرعام پھانسی دینے سے سفاکی رکے گی بڑھے گی نہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ریپ کرنے والے کی بھی معاشرے میں کوئی عزت ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسلام اور چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں 5 لوگوں کو سرعام پھانسی دے کر دیکھ لیا جائے، پھر مزید ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔

بعد ازاں سینیٹ نے سر عام پھانسی سے متعلق بل کو کثرت رائے سے مسترد کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp