ٹینس اسٹار کا فوڈ سپلیمنٹ کمپنی کے خلاف ایک کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ، وجہ دلچسپ نکلی

منگل 20 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق عالمی نمبر ون رومانیہ کی ٹینس اسٹار سیمونا ہالیپ نے غذائی سپلیمنٹ تیار کرنے والی کینیڈین کمپنی کے خلاف ایک کروڑ امریکی ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔

32 سالہ سیمونا ہالیپ نے ’کوانٹم نیوٹریشن‘ کے خلاف اپنی درخواست امریکی ریاست نیویارک کی سپریم کورٹ میں دائر کی ہے۔ مذکورہ کمپنی ’شینوسا سپرفوڈز‘ کے نام سے بھی آپریٹ کرتی ہے۔ سیمونا نے اپنی درخواست میں چند دیگر افراد کو بھی فریق بنایا ہے۔

دو بار کی ٹینس گرینڈ سلیم چمپئن سیمونا ہالیپ پر گزشتہ برس ستمبر میں 4 سال کی پابندی عائد کی کی گئی تھی۔ 2022 کے یوایس اوپن کے دوران ان کے جسم میں ممنوعہ جزو کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔

سیمونا نے پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے کیونکہ ان کے خیال میں مذکورہ کمپنی کا سپلیمنٹ استعمال کرنے کی وجہ سے ان کا ڈوپنگ ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور ان کے خون میں ’روکساڈسٹیٹ‘ جیسا ممنوعہ کیمیکل پایا گیا تھا۔

امریکا کی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کے مطابق، یہ کیمیکل کسی بھی ایتھلیٹ کے خون میں سرخ خلیوں کی تعداد کو بڑھاتا ہے اور کارکرگی کو بہتر بناتا ہے۔ یہ دوا اکثر خون کی کمی کے شکار افراد استعمال کرتے ہیں۔

سیمونا ہالیپ نے اپنی دائر کردہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے 2022 میں یو ایس اوپن ٹورنامنٹ کے دوران شنوسا سپلیمنٹس کا استعمال کیا تھا، جس کے لیبل پر اجزا کی فہرست میں روکساڈسٹیٹ شامل نہیں تھا۔

سیمونا ہالیپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی کوئی ممنوعہ اشیا استعمال نہیں کیں اور کوانٹم کی لاپرواہی اور سپلیمنٹ کے قانونی ہونے کے جھوٹے دعوؤں نے ان کے کیریئر کو نقصان پہنچایا۔ سیمونا کے دعوے کے بعد کینیڈین کمپنی کی جانب سے ابھی تک کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp