پاکستان میں انسداد پولیو مہم کل سے شروع ہو رہی ہے۔ دو مراحل کے دوران اس مہم میں 2 کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ بچوں کو حفاظتی قطرے پلائے جائیں گے۔
وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے والدین سے بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وائرس سے بچوں کو معذور ہونے سے بچانا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
وزیر صحت کے مطابق انسداد پولیو مہم 13 سے 17 مارچ تک جاری رہے گی۔ پہلے مرحلے کے دوران پنجاب کے 13 اضلاع جبکہ سندھ کے 16 اضلاع سمیت اسلام آباد میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جائیں گے۔
مہم کا دوسرا مرحلہ 3 سے 7 اپریل تک ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں بلوچستان کے 12 اضلاع اور خیبر پختونخوا کے 26 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جائیں گے۔
عبدالقادرپٹیل کا کہنا تھا والدین بچوں کو ہر پولیو مہم میں حفاظتی قطرے ضرور پلوائیں۔ حکومت پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ ملک سے پولیو کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
رواں برس کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا
وزارت صحت کے مطابق انسداد پولیو مہم کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ بفضل خدا رواں برس ابھی تک کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا جبکہ پولیو کا آخری کیس ستمبر 2022 میں رپورٹ ہوا تھا ۔
پولیو ہے کیا؟
پولیو مائلائٹس تیزی سے پھیلنے والا وبائی مرض ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضا کے پٹھوں میں کمزوری کی وجہ بنتا ہے۔ چند صورتوں میں محض چند گھنٹوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
وائرس منتقل کیسے ہوتا ہے؟
پولیو وائرس کسی متاثرہ فرد کے پاخانے سے آلودہ ہو جانے والے پانی یا خوراک میں موجود ہوتا ہے اور منہ کے ذریعے صحت مند افراد کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ جسم داخل ہو کر وائرس کی تعداد کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور یہ متاثرہ فرد کے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
پولیو کی علامات؟
بخار۔ تھکاوٹ۔ سردرد۔ متلی۔گردن میں اکٹراؤ۔ اعضا میں درد۔ ٹانگوں میں کمزوری۔ فالج کا حملہ وغیرہ پولیو کی ابتدائی علامات ہیں ۔
پولیو کے شکار ہونے کا خطرہ؟
پولیو زیادہ تر پانچ برس سے کم عمر کے ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلائے گئے ہوں۔ پولیو سے متاثر ہونے والے ہر 200 افراد میں سے ایک نا قابل علاج ٹانگوں میں فالج کا شکار ہو جاتا ہے۔ پانچ سے دس فیصد مریض وائرس کے باعث سانس لینے میں مدد دینے والے پٹھوں کی حرکت بند ہو جانے سے مر جاتے ہیں۔
پولیو کا علاج ہے؟
پولیو کا کوئی علاج نہیں اسے صرف حفاظتی قطروں سے ہی روکا جا سکتا ہے۔ منہ کے ذریعے پلائے جانے والی پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کیخلاف تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے۔ کئی مرتبہ پلانے سے یہ بچوں کو زندگی بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔
پولیو صرف پاکستان میں ہے؟
پولیو دنیا میں صرف پاکستان،نائجیریا اور افغانستان کے چند علاقوں میں موجود ہے۔ دنیا بھر سے اسکا خاتمہ ہو چکا ہے۔ 1988 میں پولیو کے عالمی سطح پر خاتمے کا پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ حفاظتی قطروں کی مہم کے سبب دنیا بھر میں پولیو کیسز 99 فی صد تک کم ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں 1994 سے پولیو کے خاتمے کا پروگرام سرگرم ہے۔ پاکستان میں پولیو کیسز کی تعداد میں 99 فی صد تک کمی واقع ہوچکی ہے۔ پاکستان میں 1990 کی دہائی کے اوائل میں پولیو کیسز کی تعداد بیس ہزار سے زائد تھی۔
قومی پولیو مہم ؟
قومی پولیو مہم میں مختص دنوں کے اندر پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جاتی ہے۔ رضا کار بچوں کو قطرے پلانے کے لیے گھر گھر جاتے ہیں۔والدین یقینی بنائیں کہ ان کے بچے ہر مہم میں قطرے ضرور پئیں۔
انسداد پولیو مہم بار بار کیوں؟
وزارت صحت کے مطابق پولیو کی منتقلی اور پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر مہم کے دوران ملک بھر میں پانچ سال سے کم عمر 95 فی صد بچوں کو قطرے پلائے جاتے ہیں۔ ہر مہم کے دوران باقی ماندہ 5 فی صد بچوں کی تعداد 20 لاکھ بنتی ہے جن تک رسائی کے لیے دوسری مہم میں اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہر بچے کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائے جا چکے ہیں۔
اگر کسی علاقے میں پولیو وائرس کی موجودگی کا سراغ مل جائے تو وہاں پولیو ویکسین مہم کی ضرورت پڑتی ہےتاکہ پولیو وبائی صورت اختیار نہ کرپائے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سال میں پولیو کی ایک سے زیادہ مہم چلائی جاتی ہے تاکہ کوئی بچہ پولیو ویکسین کی ایک خوراک سے بھی محروم نہ رہے۔ ہر اضافی خوراک پولیو کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔