سپریم کورٹ میں عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی، درخواست گزار سابق بریگیڈیئر علی خان پیش نہ ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ علی خان کے گھر پولیس بھی گئی وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس بھی بھیجا گیا، علی خان گھر پر ہی نہیں ہیں، نوٹس ان کے گیٹ پر چسپاں کر دیا گیا ہے۔ کارروائی کے بعد سپریم کورٹ نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کر دی، اور درخواست گزار سابق بریگیڈیئر علی خان پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ دھاندلی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کر رہا ہے، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ علی خان کون ہیں؟ یہ سابق بریگیڈیئر ہیں جن کا 2012 میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔ اس دوران پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آئے تو عدالت نے شوکت بسرا کو بولنے کی اجازت نہ دی۔
مزید پڑھیں
چیف جسٹس نے درخواست گزار کی ای میل عدالت میں پڑھ کر سنا دی، درخواست گزار نے ای میل میں لکھا کہ ملک سے باہر ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار نے ای میل میں درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، اور لکھا ہے کہ بیرون ملک ہونے کے وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا، ای میل میں بورڈنگ پاس، ٹکٹ اور بحرین جانے کے تمام سفری دستاویزات لگائے گئے ہیں۔
’دستاویزات کے مطابق درخواست گزار دوحہ سے کنکٹنگ فلائیٹ لیکر بحرین گیا، عجیب آدمی ہے سستا ہونے کے باعث لوگ ریٹرن ٹکٹ لیتے ہیں انہوں نے ون وے ٹکٹ لیا ہے، لگتا ہے علی خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرکے پبلیسیٹی اسٹنٹ کھیلا ہے‘۔
واضح رہے کہ یہ درخواست گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی، درخواست علی خان نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا تھا، اور استدعا کی گئی تھی کہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کالعدم قرار دیے جائیں اور اس کے نتیجے میں حکومت سازی کے عمل کو روکا جائے۔