پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے اعلان کیا ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان نے ملک میں معاشی استحکام کے لیے گڈ گورننس کے لیے الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کو لازمی قرار دیتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے، عمران خان یہ خط آج ہی تحریر کریں گے۔
مزید پڑھیں
سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم نامے کے باوجود عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کی اجازت نہیں دی گئی، عمران خان آج آئی ایم ایف کو خط لکھ رہے ہیں۔
’عوام نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کو مینڈیٹ دیا ہے، پی ٹی آئی کے امیدواروں کی بانی چیئرمین کے ساتھ پارلیمنٹ میں بیٹھنے کے لیے مشاورت ضروری ہے۔ انہیں اس طرح نظر انداز کیا گیا تو پارلیمانی نظام کیسے چلے گا‘؟
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آج بہت اہم معلومات دینے جا رہا ہوں، عمران خان کی جانب سے آئی ایم ایف، یورپین یونین اور دیگر عالمی اداروں کو خط لکھا جا رہا ہے۔ ان اداروں کا اپنا ایک چارٹر اور مینڈیٹ ہے، وہ چارٹر یہ کہتا ہے کہ وہ ملک میں اسی وقت کام کرنے کی اجازت دیں گے یا قرض دیں گے جب ملک میں گڈ گورننس ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ گڈ گورننس کی تعریف اور شق یہی ہے کہ ملک میں جمہوریت ہو۔
دُنیا نے دیکھا راتوں رات عوامی مینڈیٹ چوری کیا گیا
ان کا کہنا تھا کہ جہاں جمہوریت نہ ہو وہاں آئی ایم ایف سمیت دیگر ادارے کام کرنا چاہتے ہیں نہ ہی انہیں کام کرنا چاہیے۔ جمہوریت کا سب سے بڑا ستون صاف و شفاف الیکشن ہوتے ہیں، لیکن پوری دُنیا نے دیکھا کہ لوگوں کا مینڈیٹ رات کے اندھیرے میں چوری ہوا، پری پول دھاندلی کو چھوڑیں رات کو پوسٹ پول دھاندلی کے ذریعے نتائج تبدیل کیے گئے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ہمارے جیتے ہوئے امیدواروں کو راتوں رات ہرا دیا گیا اور جو بری طرح ہارے ہوئے تھے ان کو جتوا دیا گیا، چوری شدہ مینڈیٹ میں جمہوریت نہیں چل سکتی، عوام کے حق کو تسلیم نہ کیا گیا تو ادارے پاکستان کو قرضہ نہیں دیں گے۔
حکومت کو قرضہ نہ ملا تو ملکی نظام نہیں چل سکتا
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت کو قرضہ نہ ملا تو ملکی نظام نہیں چل سکتا، عمران خان آئی ایم ایف کو جو خط لکھیں گے اس میں واضح مؤقف اختیار کریں گے کہ اگر عالمی مالیاتی ادارے کو کوئی بات چیت کرنی بھی ہے تو پہلے وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ جن حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے ان حلقوں کا آڈٹ ہو، اس کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان نہیں بلکہ ایک غیر جانبدارانہ آڈٹ ٹیم بیھٹے، جو سپریم کورٹ آف پاکستان کی سربراہی میں ہونی چاہیے۔
الیکشن کی تحقیقات کے لیے آزاد اور غیر جانبدار آڈٹ کمیشن بنایا جائے
انہوں نے کہا کہ آڈٹ کے بعد جہاں جہاں اُمیدوار جیتے ہیں وہ ان کی جیت کا نوٹیفیکشن جاری کرے۔ اس کے بعد آئی ایم ایف حکومت کے ساتھ بات چیت کرے۔ اگر دھاندلی کا معاملہ حل نہیں کیا جاتا تو آئی ایم ایف کا پاکستان کو قرض دینا انتہائی نقصان دہ ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ دوسری اہم بات عمران خان کا قوم کے نام پیغام ہے کہ ان کی اہلیہ کو جو سزا دی جا رہی ہے وہ صرف اور صرف عمران خان کو ہراساں کرنے کے لیے دی جا رہی ہے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالا میں نظر بند کر دیا گیا ہے جہاں ان کی جان کو بھی خطرہ ہے۔ پچھلے 2 ماہ سے عمران خان سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔ عدالت میں ملاقات کے لیے درخواست دے دی گئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہمیں آج عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا، ہم مشاورت کے لیے عمران خان کے پاس گئے تو ہمیں کہا گیا کہ 6 لوگوں کے ملنے کی اجازت تھی جو پہلے ہی مل چکے ہیں۔
دوریاں ختم کر کے آگے بڑھنا چاہتے ہیں، بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ دوریاں ختم ہوں اور معاملات آگے بڑھیں، اگر دوریاں ہی ختم نہیں کی جا رہی ہیں تو معاملات کیسے آگے بڑھیں گے۔ ساری دُنیا جانتی ہے کہ عوام کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد عمران خان کا جیل میں ہونا غیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔
پی ٹی آئی پارلیمنٹ کا حصہ بن کر مثبت کردار ادا کرے گی
انہوں نے کہا کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے کہ عمران خان کو جیل میں رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ان تمام ہتھکنڈوں کے باوجود تحریک انصاف پارلیمنٹ کا حصہ بنے گی اور اپنا کردار ادا کرے گی۔ جن لوگوں کو عوام نے حق حکمرانی نہیں دیا ان کا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ ملک کی قیادت کریں۔
یہ لوگ غاصب کے طور پر کرسیوں پر بیٹھیں گے اور عوام بھی اس بات کو دیکھ رہی ہے، یہ پہلی مرتبہ ہو گا کہ وہ لوگ حکومتی کرسیوں پر بیھٹیں گے جن کے پاس عوام کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔