اسلام آباد کے 3 حلقوں سے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن بحال

جمعہ 23 فروری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے لیگی امیدواروں کی کامیابی کا نوٹیفکیشن بحال کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد کے حلقے این اے 46، 47 اور 48 سے مسلم لیگ ن کے امیدواروں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، انجم عقیل اور مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار راجا خرم نواز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد کے 3 حلقوں سے تحریک انصاف کے ہارنے والے امیدوار رٹ لے کر اسلام آباد ہائیکورٹ گئے تھے، ان کی رٹ پٹٰیشن کے اوپر اعتراض عائد کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد میں الیکشن ٹربیونل قائم کرچکا ہے، اس لیے وہ اپنی رٹ الیکشن ٹربیونل میں دائر کریں۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ہر انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن، ٹربیونل قائم کرتا ہے، جو عام طور پر ہائیکورٹ کے ججز پر مشتمل ہوتا ہے، اسلام آباد میں بھی الیکشن ٹربیونل قائم ہوچکا ہے جس کی سربراہی اسلام آباد ہائیکورٹ کے معزز جج کررہے ہیں، اس ٹربیونل کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوچکا ہے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ہمارے پاس بھی فارم 45 موجود ہیں، دوسرے امیدواروں کے پاس بھی موجود ہیں، کون سے فارم جعلی ہیں اور کون سے اصلی ہیں یہ ٹرائل کورٹ کا کام ہے، شہادتیں لی جاتی ہیں اور ثبوت پیش کرنے پڑتے ہیں، ہائیکورٹ ٹرائل کورٹ نہیں ہے، اس لیے شہادتیں ریکارڈ نہیں کرتی، الیکشن کمیشن بھی ٹرائل کورٹ نہیں ہے، اس لیے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے الیکشن ٹربیونل قائم کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن سے متعلق تمام مقدمات یا شکایات ٹربیونلز میں جاتی ہیں، پی ٹی آئی کے ہارنے والے امیدوار 19 تاریخ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے اور عدالت کے سامنے انہوں نے جھوٹ بولا کہ ابھی اسلام آباد میں الیکشن ٹربیونل قائم نہیں ہوا، حالانکہ کہ یہ 17 فروری کو قائم ہوگیا تھا، جج نے بھی یہی لکھا چونکہ ٹربیونل قائم نہیں ہوا، اس لیے وہ یہ مقدمہ سن رہے ہیں۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس سے اگلے دن جب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کو پتا چلا کہ ٹربیونل قائم ہوچکا ہے تو انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ الیکشن کمیشن کے 17 فروری کے نوٹیفکیشن کے مطابق الیکشن ٹربیونل پہلے ہی قائم ہوچکا ہے، لہذا اس معاملے کی مزید سماعت عدالت نہیں کرے گی۔

’اسلام آباد ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی امیدواروں نے جھوٹ بولا جس کے باعث مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل ہوئے، انہوں نے فراڈ اور بدنیتی کرتے ہوئے یہ نوٹیفکیشن معطل کروائے، اب گزشتہ روز پی ٹی آئی امیدوار اپنے الزامات بھی ثابت نہیں کرسکے، جس کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست خارج کردی اور تینوں حلقوں سے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن بحال کردیے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تینوں حلقوں کے فارم 45 موجود ہیں، ہم پی ٹی آئی والوں کی طرح اپنی مرضی کے نتائج لینے کے لیے سوشل میڈیا پر جھوٹ نہیں بولتے، نہ فراڈ کرتے ہیں، جس فورم پر ہم سے یہ فارم مانگے جائیں گے ہم پیش کریں گے، اس کے بعد عدالتیں جو بھی فیصلہ کریں ہم مانیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2018ء کے الیکشن میں اس سے زیادہ دھاندلی ہوئی، اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں جانے سے انکار کردیا تھا لیکن مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی فراڈ کا مقابلہ پارلیمنٹ میں کریں گے، ہر الیکشن میں دھاندلی ہوتی ہے لیکن جس حلقے میں اعتراض ہوتا ہے وہاں کیس کریں، یہ پہلی بار ہے کہ یہ پورے نظام پر سوالیہ نشان اٹھا رہے ہیں۔

طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں سے درخواست ہے کہ وہ ملک سے نہ لڑیں، جہاں اعتراض ہے وہاں کیس کریں، ہم ٹربیونلز میں جواب دیں گے، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی دوتہائی اکثریت ہے، وہاں سب کچھ اچھا ہے، الیکشن کمیشن بھی اچھا ہے، لیکن جہاں ہارتے ہیں وہاں اداروں کے خلاف باتیں کرنا شروع کردیتے ہیں۔

طارق فضل چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ 2024 کے الیکشن سے زیادہ اعتراضات 2018 میں اٹھائے گئے تھے۔ پی ٹی آئی کو کہتا ہوں کہ ہم سیاسی لڑائی لڑنے کو تیار ہیں آپ ریاست سے نہ لڑیں۔ پی ٹی آئی پیشہ ورانہ مس کنڈکٹ کررہی ہے، سیاسی عمل میں ملک دشمنی نہ کی جائے۔

 

واضح رہے کہ عام انتخابات 2024 میں اسلام آباد کے حلقے این اے 47، این اے 46 اور این اے 48 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے، این اے 47 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، این اے 46 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار انجم عقیل کامیاب ہوئے تھے جبکہ مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار راجا خرم نوار کامیاب ہوئے تھے۔

تحریک انصاف کے امیدواروں نے لیگی امیدواروں کی کامیابی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلینج کیا تھا، عدالت نے تینوں لیگی امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن معطل کردیے تھے جو اب الیکشن کمیشن نے بحال کردیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp