استحکام پاکستان پارٹی کے صدر اور معروف بزنس مین عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ عمران خان کا ساتھ اس لیے دیا تھا کہ ہم سمجھتے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف اور بانی چیئرمین عمران خان ملک میں حقیقی معنوں میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں لیکن بعد میں جب وہ اقتدار میں آئے تو سب کچھ اس کے الٹ کیا اور بیچ میں دم درود آ گیا۔
مزید پڑھیں
اتوار کو ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں عبدالعلیم خان نے اپنی زندگی کے بارے میں مختصر تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ‘ میرے والدین نوکری پیشہ تھے، والدہ پروفیسر تھیں جو گورنمنٹ اپوا کالج فارویمن میں فلاسفی پڑھاتی تھیں، والد پروفیشنل بینکر تھے، جو نیشنل اینڈ گرنڈلیزبینک لمیٹڈ میں کام کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ میں نے ابتدائی تعلیم گریسنٹ ماڈل ہائیرسیکنڈری اسکول سے حاصل کی، بیچلرز کے بعد باہر چلا گیا، کینسر کی بیماری کی وجہ سے تعلیم مکمل نہ کر سکا۔ اپنے کاروبار کا آغاز کینیڈا سے کیا، تاہم جب بیمار ہوا تو کاروبار خراب ہو گیا۔
سیاستدان دوسروں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ’جب واپس وطن آیا تو ریئل اسٹیٹ کا کام شروع کیا، جب پہلی مرتبہ پراپرٹی کا کام شروع کیا تو اس وقت بہت سے سیاستدانوں نے لوگوں کی زمینوں پر قبضے کر رکھے تھے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سیاستدان دوسروں کی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2002 میں سیاست کا شوق ہوا، یہ بات درست ہے کہ اچھے کاروباری لوگ کبھی سیاست میں نہیں آتے بلکہ سیاستدانوں کی مدد کر کے ان سے اپنی مرضی کا کام کرواتے ہیں۔ میں سیاست میں اس لیے آیا کہ اس ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا، میں نے اپنے حلقے میں بہت کام کیا ہے۔
ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سیاست میں آیا تو اس ارادے سے آیا کہ اس ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا۔ جب سیاست میں آیا تو میری عمر 30 سال تھی اور میں نے ق لیگ سے سیاست کا آغاز کیا، ق لیگ کے قائدین سے زیادہ عرصہ نہیں بن سکی۔
تحریک انصاف میں شمولیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں حلیم خان نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ پاکستان تحریک انصاف اور بانی چیئرمین عمران خان ملک میں حقیقی معنوں میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں لیکن بعد یہ سب کچھ اس بات کے الٹ ہو گیا اور بیچ میں دم درود آ گیا۔
بشریٰ بی بی ہمارے لیے پیرنہیں تھیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پنجاب کا وزیراعلیٰ اس شخص کو لگایا جو نکما ترین اور کرپٹ ترین تھا، بشریٰ بی بی ہمارے لیے پیرنہیں تھیں، نا ہم ان کے مرید بن سکتے تھے، وہ ہماری بھابی تھیں اور ان کی عزت کرتے تھے۔