عید کا تہوار ہو یا شادی بیاہ کا موقع، یا پھر آپ نے کسی بھی تقریب کے لیے نئے کپڑے پہنے ہوں، اگر ان کپڑوں میں کوئی کھونچ لگ جائے تو ساری خوشی غارت ہوجاتی ہے۔
کپڑوں پر غریب یا متوسط طبقہ تو خاص مواقع کے لیے بھی چند سو یا چند ہزار سے زیادہ نہیں خرچ کرتا، لیکن امیر امرا کے ہاں مقابلہ لاکھوں میں ہوتا ہے۔ ایسے میں کپڑوں کا قیمتی جوڑا اگر چند بار استعمال ہی میں کسی کھونچ یا پھٹن کا شکار ہو جائے تو پہننے کے قابل نہیں رہتا۔
ایسے میں کسی ماہر رفوگر کے ہاتھوں اگر یہ لباس دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ آئے تو سارا غم رفوچکر ہوجاتا ہے۔ اسلام آباد میں اپنے والد صاحب کا کام آگے بڑھاتے رفوگر عمیر احمد کچھ ایسی ہی مہارت سے پھٹے ہوئے کپڑوں کو دوبارہ بے عیب کرتے ہیں جیسے کوئی ماہر سرجن اوپن ہارٹ سرجری کے بعد مریض کا سینہ سی دیتا ہے۔
عمیر نے یہ کام اپنے والد سے سیکھا ہے، ان کے بقول گاہک کے چہرے پر جو خوشی رفوشدہ کپڑے لوٹاتے ہوئے دیکھتے ہیں اس سے ساری محنت وصول ہوجاتی ہے۔ اس کام سے جہاں وہ خوشی محسوس کرتے ہیں وہیں ایک بات کا انہیں قلق بھی ہوتا ہے کہ کاش اسی طرح وہ ٹوٹے ہوئے دل بھی جوڑ سکتے۔