پاکستان میں کئی دن گزر جانے کے بعد بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) کی خدمات ملک بھر میں معطل ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ کروڑوں پاکستانی معلومات کی فوری ترسیل کے لیے ’ایکس‘ پلیٹ فارم استعمال کرتے ہیں لیکن 17 فروری سے وہ اس سے محروم ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا کے زیادہ صارفین فیس بُک اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر موجود ہیں اور ’ایکس‘ پر ایک مخصوص طبقہ ہی موجود رہتا ہے اور اپنی آرا کا اظہار کرتا ہے۔ سوشل میڈیا ماہرین کے مطابق پاکستان میں قریباً 50 لاکھ افراد ایکس استعمال کرتے ہیں تاہم اس پلیٹ فارم پر سیاسی سرگرمیوں کے اثرات کہیں زیادہ ہیں یہی وجہ ہے کہ سیاسی پارٹیاں اپنے مفادات کے لیے بھی ایکس کا استعمال کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں
ایکس پر ہیش ٹیگ کی سہولت بھی موجود ہے جو بیانیہ بنانے میں بھی مدد دیتی ہے اور پیغام روزمرہ کی بنیاد پر لاکھوں صارفین سے بڑھ کر رسائی رکھتا ہے۔ ان دنوں جب الیکشن میں دھاندلی کے الزامات اور ثبوت سامنے آ رہے ہیں تو بظاہر یہی تاثر ملتا ہے کہ ایکس کو اسی لیے بلاک کیا گیا ہے۔ گذشتہ برس 9 مئی کے بعد سے حکومت کی جانب سے متعدد بار انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا تک رسائی نہ ہونے کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔
پاکستان میں وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی ممکن تھی، لیکن اب صارفین کا کہنا ہے کہ وی پی این بھی بند کردیا گیا ہے اور انٹرنیٹ بھی سست رفتار ہے لیکن تاحال پی ٹی اے حکام کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ وی پی این سروسز محدود کیے جانے سے صارفین کو مائیکرو بلاگنگ سائٹ تک رسائی میں دشواری کا سامنا ہے۔
8 فروری کے عام انتخابات سے قبل بھی صارفین متعدد سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر تھے، جسے متعلقہ حکام نے ’تکنیکی خرابی‘ قرار دیا تھا۔ تاہم نگراں حکومت کے مطابق دہشت گردی سے بچنے کے لیے پولنگ کے دن انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا۔