اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے رفح پر زمینی حملے سے متعلق بیان کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ سے شہریوں کے انخلا کا منصوبہ پیش کردیا ہے۔
مزید پڑھیں
نیتن یاہو کے دفتر سے عبرانی زبان میں ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنگی کابینہ کو غزہ میں لڑائی والے علاقوں سے آبادی کے انخلا کے منصوبے اور آئندہ آپریشنل پلان پیش کیا ہے۔ بیان میں اس بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی کہ شہریوں کو کیسے اور کہاں منتقل کیا جائے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ رفح آپریشن کے بعد اسرائیلی فتح محض چند دنوں میں ممکن ہو جائے گی۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا، ’اگر ہمارا جنگ بندی کے لیے معاہدہ ہو بھی گیا تو اس سے کچھ التوا تو ہو سکتا ہے مگر یہ ہو کر رہے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ، ’اگر معاہدہ نہیں ہوتا تو بھی ہم نے یہ آپریشن کرنا ہے کیونکہ مکمل فتح ہمارا ہدف ہے، یہ مہینوں کی نہیں بلکہ ہفتوں کی بات ہے، بس رفح آپریشن شروع کرنے کی دیر ہے۔‘
یہ اعلان مصر، قطر اور امریکا کے نمائندوں کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان مذاکرات میں اسرائیل اور حماس کے نمائندے بھی شریک تھے۔
دوسری جانب، دنیا کے مختلف ممالک اور امدادی تنظیموں نے بارہا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح کے حملے سے رفح میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوں گی، جہاں تقریباً 14 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
جنگ بندی کے لیے آخری مراحل میں پہنچ گئے ہیں، امریکا
ادھر، امریکا نے کہا ہے کہ اسرائیل، مصر، قطر اور امریکا غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق اہم مراحل تک پہنچ گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا ہے کہ اسرائیل، مصر، قطر اور امریکا نے غزہ میں عارضی جنگ بندی کا اعلان کرنے کے لیے قیدیوں کے معاہدے کے بنیادی نکات پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ابھی تک بات چیت کے مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن نے ابھی تک رفح آپریشن کے حوالے سے اسرائیل کا منصوبہ نہیں دیکھا،ا ن کا خیال ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے منصوبے کے بغیر رفح آپریشن کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔
یہ بات قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کی بحالی کے بعد ہوئی ہے جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں جنگ بندی تک پہنچنا ہے، جس کے بعد مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں امریکی، اسرائیلی اور فلسطینی عہدیداروں کی شرکت کے ساتھ ایک اور دور ہوگا۔