اسلام آباد کے پسماندہ علاقے میں سڑک کنارے ڈھابہ ہوٹل چلاتی مسرت بی بی ان تمام خواتین کے لیے ہمت اور حوصلے کی مثال ہیں۔ جو خود کو بااختیار بنانا چاہتی ہیں۔ چند روپوں سے ڈھابے کی شروعات کرنے والی مسرت بی بی کہتی ہیں، کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے یا کسی پر بوجھ بننے سے بہتر ہے کہ خواتین خود کفیل بنیں۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ابھی چند ماہ ہی ہوئے تھے ڈھابہ شروع کیے ہوئے کہ تمام چیزیں چوری ہو گئی تھیں۔ جس کے بعد بھی انہوں نے ہمت نہیں ہاری بلکہ اپنے گھر سے برتن اور دیگر چیزیں لے کر آئیں اور دوبارہ سے سب شروع کیا۔
مزید پڑھیں
’بہت روئی تھی، کچھ دن تک ایسے لگتا تھا کہ جیسے سب اجڑ گیا ہو، لیکن پھر جب سوچا تو یہی سمجھ آئی ہے کہ ہمت نہیں ہاروں گی، بلکہ مشکل وقت کا مقابلہ کروں گی اور آج سب آپ کے سامنے ہے‘۔
مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کے خاوند کی وفات کے بعد ان کے گھر میں کمانے والا کوئی نہیں تھا۔ جس کی وجہ سے انہوں نے پہلے ایک چھوٹی دکان کھول رکھی تھی مگر اس کے ڈھابہ بھی شروع کر لیا، کیونکہ کسی کی محتاجی خود کے لیے اور بچوں کے لیے ہمیشہ سے ناپسند تھی۔
’کوئی بھی کاروبار شروع کرنے کے لیے صرف ہمت اور حوصلے کی ضرورت ہوتی ہے۔ باقی سب خود بہ خود ہونے لگتا ہے، اور میں بھی ان سب خواتین کو یہی کہنا چاہوں گی کہ صرف اللہ پر بھروسہ رکھیں اور محنت جاری رکھیں، راستے بنتے چلے جاتے ہیں‘۔