مریم نواز پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہو چکی ہیں، اس موقع پر ان کے والد نواز شریف، چچا شہباز شریف، چچازاد بھائی حمزہ شہباز سمیت دیگر خاندان کے رکن، پارٹی رہنما اور دیگر سیاسی کارکنان تو دکھائی دیتے رہے اور انہیں مبارکباد پیش کی لیکن مریم نواز کے بھائی حسن اور حسین نواز منظر عام سے غائب ہی رہے، دوسری جانب مریم نواز نے بھی وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں اپنے بھائیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
مزید پڑھیں
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے چار بچے ہیں، جن میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں، بیٹے حسن اور حسین نواز بیٹی مریم نواز سے عمر میں بڑے ہیں جبکہ ایک بیٹی اسماء ڈار مریم نواز سے عمر میں چھوٹی ہیں، عمومی طور پر پاکستان میں اگر کوئی کسی اہم عہدے کا حلف اٹھائے تو خاندان کے بیشتر افراد کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اس تقریب کا حصہ بنیں۔
اس روایت کے برعکس پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہونیوالی مریم نواز کی تقریب حلف برداری میں ان کے خاندان کے دیگر تمام افراد تو موجود تھے تاہم بڑے بھائی حسن اور حسین نواز کہیں نظر نہ آئے، اور نہ ہی بہن کے لیے کوئی ویڈیو پیغام جاری کیا۔
نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز اپنے گھر والوں کے ہمراہ لندن میں مقیم اور اپنے کاروبار میں مصروف ہیں، سال 2016-17 میں پانامہ اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے حسن اور حسین نواز جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم یعنی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتے رہے تھے۔
اس وقت حسین نواز ہی نواز شریف کے ہمراہ نظر آتے تھے، میڈیا سے گفتگو بھی کرتے تھے تب مریم نواز کا میڈیا میں آنا بہت کم تھا، پانامہ اسکینڈل کی جے آئی ٹی کے سامنے حسین نواز 6 مرتبہ پیش ہوئے تھے جس کے بعد جولائی 2017 میں وہ لندن روانہ ہو گئے تھے جہاں حسن نواز پہلے ہی پہنچ چکے تھے۔
سپریم کورٹ کی پانامہ کیسز پر سماعت کے بعد نیب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن صفدر سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس تیار کرے اور احتساب عدالت کو بھیجے، دیگر ملزمان نے تو نیب ریفرنسز کا سامنا کیا تاہم حسن اور حسین نواز کی ترجیحات مختلف رہیں۔
حسن اور حسین نواز بیرون ملک ہونے کے باعث ایک مرتبہ بھی احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس کے بعد انہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا، ایف آئی اے نے دونوں ملزمان کے ریڈ وارنٹ کے لیے انٹرپول کو خط بھی لکھا تاہم دونوں بھائیوں کو پاکستان نہ لایا جا سکا۔
حسن نواز اور حسین نواز اس وقت بھی لندن میں ہی مقیم ہیں، اس سے پہلے بھی بیگم کلثوم نواز کے انتقال کے وقت توقع کی جا رہی تھی کہ دونوں بھائی والدہ کی تدفین کے لیے پاکستان آئیں گے تاہم اس وقت بھی حسن اور حسین نواز پاکستان نہیں آئے تھے۔