پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 358 ارب کا سپلیمنٹری بجٹ منظور کرلیا گیا، 358 ارب سے زائد کے تخمینہ کی منظوری کی تحریک رکن پنجاب اسمبلی مریم اورنگزیب نے ایوان میں پیش کی، اس دوران سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی نے بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے 15 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کی صدارت سپیکر ملک محمد احمد خان نے کی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔
مزید پڑھیں
اجلاس کا آغاز ہوا تو وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے سیاسی تناؤ میں کمی لانے کے لیے احسن اقدام اٹھاتے ہوئے اپوزیشن بینچز پر جا کر سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب سے ملاقات کی۔
اجلاس کے دوران پنجاب حکومت کے اخراجات جاریہ کے بجٹ کی منظوری کے لیے موشن ایوان میں پیش کردی گئی، لیگی رکن اسمبلی مریم اورنگزیب نے ایک ماہ کے اخراجات کی موشن ایوان میں پیش کی۔
جس کے بعد اجلاس میں 358 ارب کا روپے کا سپلیمنٹری بجٹ منظور کر لیا گیا، بعدازاں پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔
قبل ازیں پنجاب اسمبلی میں رانا آفتاب احمد کی زیر صدارت ہونے والا سنی اتحاد کونسل کا پارلیمانی اجلاس ختم ہوگیا، سنی اتحاد کونسل کے اجلاس میں آج اخراجات جاریہ کی بجٹ کی منظوری کے ایجنڈے کاجائزہ لیاگیا۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کےاراکین اسمبلی نے بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اسمبلی اجلاس میں شرکت کی۔ پنجاب اسمبلی اجلاس میں بجٹ کی تحریک کی منظوری پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں نوک جھونک بھی جاری رہی۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے اجلاس کی صدارت کی
کورم پورا ہونے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے 125 اور پنجاب اسمبلی کے رولز 104 کے تحت تخمینہ کی تحریک پر کارروائی کا آغاز کیا، اور کہا کہ اگر اپوزیشن کو اعتراض ہے تو وہ بات کر سکتے ہیں، اور اگر اپوزیشن تحریک پر ووٹنگ کرنا چاہتی ہے تو کروا لیں۔
انہوں نے کہا کہ جن کو فلور دیا گیا وہ بات کریں گے، آرٹیکل 125 کے تحت موجودہ صورتحال پر اسمبلی تحریک پیش کرسکتی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب کا ایوان میں اظہار خیال
سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب نے کہا کہ جناب اسپیکر 358 ارب سے زائد کے بجٹ کی ضرورت کیوں ہے۔ ضمنی بجٹ پر بحث ہونا ضروری ہے۔ جو بجٹ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں، بجٹ کن کن محکموں کو جاری ہوا اس کی تفصیلات نہیں ہیں۔
انہوں نے اعتراض اٹھایا کہ جناب اسپیکر اتنا ییسہ تنخواہوں کی مد میں جارہا ہمیں معلوم ہونا چاہیے۔ ہمارے پاس واضح اعتراض ہے کہ معزز رکن بجٹ پیش نہیں کر سکتی۔ فنانس منسٹر یا وزیر اعلیٰ ایوان میں بجٹ کی تحریک پیش کرسکتا ہے۔
جس پر ملک احمد خان نے کہا کہ آرٹیکل 125 کے تحت کسی بھی رقم کی ادائیگی صوبائی اسمبلی کر سکتی ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کسی بھی رکن کی جانب سے مالیاتی تحمینہ پیش کرنے کی رولنگ دے دی۔
مریم اورنگ زیب نے مالیاتی تخمینہ پیش کیا
مریم اورنگ زیب نے 358 ارب روپے کا مالیاتی تحمینہ ایوان میں پیش کیا، اور کہا کہ یہ رقم یکم مارچ سے 31 مارچ تک سرکاری اخراجات کی ادائیگی کے لیے خرچ ہوگی۔ 358 ارب روپے کی رقم سے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنی ہیں۔ اسپتالوں میں ادویات اور بجلی کے بل ادا کرنے ہیں، جج صاحبان کی تنخواہیں دینی ہیں، کوئی کام چوری چھپے نہیں کررہے۔ اسپیکر صاحب سے درخواست کروں گی کہ اس کی تمام تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔