کیا حافظ گل بہادر گروپ کا ٹی ٹی پی میں ممکنہ انضمام وزیر قبائل کے خون کا سودا ہے؟

جمعہ 1 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیرستان میں سرگرم حافظ گل بہادر گروپ کو تحریک طالبان میں ضم کرنے کی خبریں سامنے آئی ہیں، تجزیہ کاروں کے مطابق اگر ایسا ہوا تو یہ سابقہ قبائلی علاقوں کو دوبارہ خونی کھیل میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

گروپ کا ضم ہونا کافی مشکل ہے، رسول داوڑ

قبائلی امور اور طالبان پر گہری نظر رکھنے والے صحافی رسول داوڑ کے مطابق حافظ گل بہادر گروپ کا ضم ہونا کافی مشکل ہے۔ لیکن اس کے لیے طالبان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کافی عرصے سے کوششوں میں مصروف تھے۔ ان کی خواہش ہے کہ تمام مسلح گروپ متحد ہوں، تاکہ ان کی طاقت میں اضافہ ہو۔

طالبان سربراہ مفتی نور ولی محسود جس کا دوسرا نام عاصم محسود ہے، کی کوشش ہے کہ نہ صرف حافظ گل بہادر گروپ بلکہ سابقہ قبائلی علاقوں میں سرگرم تمام گروپ ان کے ساتھ شامل ہو جائیں، لیکن ابھی تک اتحاد میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔

ممکنہ اتحاد انتہائی مہلک

رسول داوڑ نے ممکنہ اتحاد کو انتہائی مہلک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انضمام سے دوبارہ خونریزی ہو گی اور وزیر قبائل کے علاقے جو قدرے محفوظ سمجھے جاتے تھے وہاں بھی خونریزی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔

حافظ گل بہادر گروپ

حافظ گل بہادر کا تعلق وزیرستان سے ہے۔ اپنا مسلح گروپ بنانے سے پہلے وہ مذہبی سیاسی جماعت کا حصہ تھے۔ سابقہ قبائلی علاقوں میں شورش کے دوران انھوں نے اپنا ایک مسلح گروپ بنا لیا تھا۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ پھیل گیا اور اب وزیرستان کے علاوہ بنوں تک ان کا نیٹ ورک قائم ہے۔

حافظ گل بہادر گروپ وزیرستان کے وزیر قبائل کے علاقے میں زیادہ مضبوط ہے اور اس کی قیادت بھی وزیر قبائل کے پاس ہے۔ حافظ گل بہادر گروپ دیگر مسلح گروپوں کی نسبت زیادہ خطرناک نہیں سمجھا جاتا ہے اور یہ اسکولوں، سرکاری املاک کو نشانہ نہیں بناتا، اس وجہ سے وزیر قبائل کے علاقوں میں اسکول فعال ہی اور محسود علاقوں کی نسبت ان کے علاقوں میں امن ہے۔

محسود قوم، قیادت کبھی کسی اور کو نہیں دیتی

رسول داوڑ کے مطابق محسود شدت پسند، قیادت کبھی کسی اور کو نہیں دیتی اور ایک عرصے سے ٹی ٹی پی کی قیادت ان کے ہاتھ ہے۔ جبکہ وزیر گروپ والے کبھی نہیں چاہتے کہ وہ محسود کے نیچے کام کریں اور ان کے احکامات مانیں۔

رسول داوڑ کے مطابق اتحاد کی کوشش جاری ہے تاہم اس میں بڑی رکاوٹ شدت پسند وزیر ہیں جو ضم ہونا نہیں چاہتے اور اس سے سودا سمجھتے ہیں۔’

حافظ بہادر گل کا ٹی ٹی پی میں ہونا امن کے لیے خطرہ ہے، ناصر داوڑ

ناصر داوڑ سینیئر صحافی ہیں اور طالبان امور پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق حافظ بہادر گل کا ٹی ٹی پی میں ہونا امن کے لیے خطرہ ہے۔ آپ اس کو صرف وزیر قبائل اور سابق قبائلی علاقوں تک محدود نہ سمجھیں، یہ پورے صوبے بلکہ پاکستان کے لیے خطرہ ہے۔

جرگہ مار

ناصر داوڑ نے بتایا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی ولی ماہر نشانہ باز یا بم بنانے کے ماہر نہیں بلکہ دیگر قبائلیوں کی طرح جرگے اور صلح کے ماہر ہیں۔ پشتو میں اس سے جرگہ مار کہتے ہیں۔ وہ جرگہ کرکے تنازعات کو ختم کرنے اور باتوں سے دوسروں کو قائل کرنے کے ماہر ہیں۔ وہ اب اپنی اس مہارت کو تنظیم کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

دہشتگردی کی کاروائیوں میں اضافہ ہوگا

انہوں کہا کہ اگر یہ گروپس مل جاتے ہیں تو ان کے طاقت میں اضافہ ہو گا اور دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوگا۔ جو پورے ملک کے لیے خطرے کی بات ہے۔

کیا گزشتہ اتحاد کامیاب ہوا؟

رسول داوڑ کا ماننا ہے کہ مسلح گروپوں میں اتحاد انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ اور اس سے پہلے بھی اتحاد کی کوششں کامیاب ثابت نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے اندر بھی بعض کمانڈر یہ نہیں چاہتے کہ دیگر گروپ ٹی ٹی پی کا حصہ رہے۔ شدت پسند تنظیموں کے انضمام سے عہدوں کی تقسیم کا ایشو پیدا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ٹی ٹی پی سے الگ ہونے والے دھڑے جماعت الاحرار اور پھر حزب الاحرار جب دوبارہ ضم ہوکر ٹی ٹی پی کا حصہ بنے تو سابقہ جماعت الاحرار کے عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔

حافظ گل بہادر گروپ کے ضم ہونے وزیر قبائل ناخوش کیوں؟

حافظ گل بہادر گروپ کے ٹی ٹی پی میں ممکنہ انضمام پر بااثر مقامی افراد بھی ناخوش ہیں۔ کچھ مقامی لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ نور ولی محسودوں کا وزیروں پر تسلط قائم کرنا چاہتا ہے۔ جس سے وزیر قبائل پہلی دفعہ ان کے محکوم ہو جائیں گے، حالانکہ تاریخی طور پر وزیر ہمیشہ اپنا الگ وجود رکھتے ہیں، مگر حافظ گل بہادر کے اس اقدام سے وزیروں کی خودمختاری کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

وزیر قبائل کے علاقے نسبتاً پُرامن ہیں

رسول داوڑ کے مطابق حافظ گل بہادر گروپ اپنے علاقوں امن کو نقصان نہیں پہنچاتے اور اسکول یا دیگر سرکاری املاک کو بھی نقصان نہیں پہنچاتے، جس کی وجہ سے وزیر قبائل کے علاقے محسود کی نسبت پر امن ہیں اور اسکول بھی فعال ہیں۔

وزیر قبائل کے مقامی افراد کے مطابق وزیر قبائل نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا، غیر ملکی دہشتگردوں کو نکالنے میں کردار ادا کیا ہے تاہم اب ان کا محسود گروپ کے زیر انتظام جانا خون کا سودا ہے۔

نہیں چاہتے کہ علاقے میں امن خراب ہو

وزیر قبائل سے تعلق رکھنے والے وزیرستان کے مقامی باشندے نے بتایا کہ وہ نہیں چاہتے کہ ان کے علاقے میں امن خراب ہو،  وزیر قبائل نے ہمیشہ امن کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ پیاروں کو کھویا ہے، ایسے میں وزیروں کو ٹی ٹی پی میں ضم کرنا ناانصافی ہے اور امن کے لیے قربانی دینے والوں کا سودا ہے۔

قبائل نے ہمیشہ امن کے لیے قربانیاں دی ہے۔ پیاروں کا خون بہایا ہے۔ اور وزیروں کو ٹی ٹی پی میں ضم کرنا ناانصافی ہے اور امن کے لیے قربانی دینے والوں کے خون کا سودا ہے۔

حافظ گل بہادر گروپ کے  انضمام سے ٹی ٹی پی کے طاقت میں اضافہ ہو گا

اسلام آباد میں مقیم سینیئر صحافی سلیم محسود کا کہنا ہے کہ مفتی ولی قیادت سنبھالنے کے بعد سے اتحاد کی کوششوں میں ہے اور اب تک 35 سے زائد چھوٹے بڑے گروپوں کو شامل کر چکا ہے۔ حافظ گل بہادر گروپ کو ضم کرنے سے ٹی ٹی پی کافی طاقت ور ہوجائیگی۔

سلیم محسود کے مطابق اتحاد کی خبریں آرہی ہیں لیکن ابھی تک کنفرم نہیں ہے۔ سلیم محسود نے بتایا کہ اندرونی معلومات کے مطابق مسلح گروپوں میں کسی حد تک رابطہ قائم ہوتا ہے، اور تمام گروپس ایک دوسرے کی مکمل حمایت تعاون کرتے ہیں۔ کاروائیوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں۔ لیکن حافظ گل بہادر گروپ کے بارے ابھی تک حتمی طور پر کچھ کہنا قابل از وقت ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp