جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اپنی حمایت کھورہی ہے، ہم نے تحفظات میں پارلیمنٹ میں جانے کا فیصلہ کیا، یہ دھاندلی کی پیدوار پارلیمنٹ ہے۔ سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی خریدی گئی ہے۔ 2024 کے انتخابات کی دھاندلی نے 2018 کی دھاندلی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ ہم دھاندلی کے خلاف تحریک چلائیں گے جو اس حکومت کی کایا پلٹ دے گی۔ ہم قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
مزید پڑھیں
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا کسی کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں، مسئلہ صرف عوام کا ہے۔ قوم ان کو تسلیم نہیں کرے گی۔ ہم نے جمہوریت کے ساتھ کھڑا ہونے کافیصلہ کیا، ہمارے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا اس کو تسلیم نہیں کرتے، جبر کو جبر کہا جائے گا چاہے کوئی بھی ہو، پی ٹی آئی کو 2018 والا ووٹ ملا ہے، ہم نے سیاست میں کبھی تلخی کو فروغ نہیں دیا، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، پارلیمنٹ میں جائیں گے کوئی ووٹ ہم استعمال نہیں کریں گے، ہم نے اپنے مؤقف کو منوالیا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ اس سال 8 فروری کو الیکشن ہوئے تھے اس کے نتائج کو مسترد کردیا تھا جو شواہد سامنے آرہے ہیں ہمارے مؤقف کی تصدیق کررہے ہیں۔ 2018 میں ہمارا خیال تھا کہ سب سے بڑی دھاندلی ہوئی ہے لیکن 2024 میں اس کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جمہوریت نے اپنا مقدمہ ہار دیا ہے۔ ہم قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے، یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں یہ قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرسکیں گے۔ ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں۔ اقتدار کی کرسی کو جاگیر سمجھ لیا ہے۔ ہم ان حالات کو تسلیم نہیں کریں گے، تحریک چلائیں گے، چاروں صوبوں کے مجالس شوریٰ کو اعتماد میں لے رہے ہیں۔