محمود اچکزئی کے گھر چھاپہ، بلاوجہ صدارتی الیکشن کو متنازع بنایا جارہا ہے، بلاول بھٹو

پیر 4 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو نے کہا ہے کہ آج صبح مجھے پتا چلا کہ محمود اچکزئی کے گھر ریڈ ہوا ہے، میں اس کی مذمت کرتا ہوں، وزیراعلیٰ اس پر فوری ایکشن لیں۔

پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو کا کہنا تھا کہ محمود اچکزئی صدارتی امیدوار ہیں، اس طرح بلا وجہ صدارتی الیکشن کو متنازع بنایا جارہا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اپنے خاندان کی تیسری نسل کا نمائندہ ہوں جو اس ایوان میں دوسری بار منتخب ہوا ہوں، اس عمارت کا جو بنیادی پتھر ہے وہ ذوالفقار علی بھٹو نے لگایا تھا۔ قومی اسمبلی کسی ایک کی نہیں، ہم سب کی ہے۔ قومی اسمبلی کو مضبوط بنانا عوام کو مضبوط بنانا ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جب ہم قومی اسمبلی کو کمزور کرتے ہیں تو وفاق اور جمہوریت کو کمزور کرتے ہیں، ہمیں اس نظام کو کمزور نہیں مضبوط کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تمام اراکین سے درخواست ہے کہ ایسے فیصلے کریں جس سے قومی اسمبلی مضبوط ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس جمہوری ادارے کو طاقتور بنائیں گے، ایسے فیصلے لیں گے جس سے نوجوانوں کا مستقبل بہتر ہو، آئندہ آنے والے ہمیں دعائیں ایسا نہ ہو کہ آئندہ آنے والے ہمیں گالیاں دیں کہ قومی اسمبلی کے ساتھ کیا کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ یہ ایوان تمام اداروں کی ماں ہے، عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہم انہیں مشکلات سے نکالیں گے۔ اس ادارے کو مضبوط کریں گے تو اپنے آپ کو مضبوط کریں گے، تاریخ خود کو دہراتی ہے، یہ ایوان سب کا ہے۔ پاکستان آج بہت خطرے میں ہے، ایوان کو کمزور کریں گے تو ہم خود کو کمزور کردیں گے۔

بلاو ل بھٹو نے کہا کہ مہنگائی میں پسے ہوئے عوام ہماری طرف دیکھ رہے ہیں، نوجوانوں کے روشن مستقبل کے لیے فیصلے کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ایک کی تقریر سنائی جانی چاہیے، ہم  کسی فارم 45 یا 47 کی وجہ سے نہیں پہنچے، ہم اپنی قربانیوں کی وجہ سے اس ایوان میں پہنچے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک میں مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا سونامی ہے۔ ایوان میں احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کو گالیاں دینے پر دکھ ہوا، عوام بھی یہ سب دیکھ کر بہت مایوس ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ممبران کی تقریر کو براہ راست نشر کیاجانا چاہیے، بانی پی ٹی آئی  نے جو روایت ڈالی ہمیں اسے ختم کرنا ہوگا، احتجاج کے نام پر ایک دوسرے کوگالیاں نہ دی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جو روایت ڈالی اسے آگے لیکر نہیں چلنا چاہیے۔ بزرگ سیاستدانوں سے اپیل ہے کہ پارلیمنٹ میں مثبت فیصلے کریں، اپوزیشن دوستوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک کی بہتری میں اپنا کردار ادا کریں۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم، قائدِ حزب اختلاف اور تمام وزرائے اعلیٰ کو مبارکباد بھی دیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستانی عوام ہماری لڑائیوں سے اب تھک چکے ہیں، عوام کی بہتری کے لیے ایک دوسرے سے بات کرنا ہوگی، عوام نے ہمیں شور شرابہ کرنے کے لیے اس ایوان میں نہیں بھیجا، ہم بہت سے معاشی مسائل میں پھنس چکے ہیں، پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے سب مل کر چلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں الیکشن ایسے ہوتے ہیں کہ ہمارے کارکنان کو شہید کیا جاتا ہے، ہمیں ووٹ عوام کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے ملے ہیں۔ سیاست کا ضابطہ اخلاق بنالیں گے تو 90 فیصد مسائل ختم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ شہباز شریف کو وزیراعظم نہیں مانتے تو ان کی پالیسی پر آپ تنقید نہیں کرسکتے ہیں، وزیراعظم نے جو نکات کل اٹھائے، ان پر عمل درآمد کرکے بحران سے نکلا جا سکتا ہے، ہم آپ کو دعوت دے رہے ہیں کہ پاکستان اور عوام کو معاشی مشکل سے نکالیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن کا جو نتیجہ آیا اس کے تحت مجبوراً بیٹھ کر فیصلے کرنا ہوں گے، میثاق معیشت پر کوئی ایک جماعت فیصلے نہیں کرسکتی، اپوزیشن بات چیت میں حصہ نہیں لیتی تو پھر تنقید بھی نہیں کر سکتی۔ آپ کو  وزیراعظم نے بات چیت کے لیے دعوت دی، وزیراعظم نے جو نکات اٹھائے ان پر عمل ہو تو بحران ختم کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا مکہ اگر شہباز شریف کو وزیر اعظم نہیں مانتے تو پھر ان کی پالیسیوں پر تنقید بھی نہیں کرسکتے، کرکٹ میں بھی رولز ہوتے ہیں، ہار جیت ماننا پڑتی ہے۔ ضروری ہے جوڈیشل اور الیکٹورل ریفارمز کریں، الیکشن ریفارمز اور جوڈیشل ریفارمز پر ہمارا ساتھ دیں، اگر ان چیزوں کو حل کرسکتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کی جمہوریت کو کمزور نہیں کرسکتی۔ انتخابی بے ضابطگیوں کو دور کرنے کے لیے جو بھی پیپلز پارٹی کر سکتی ہے ہم تیار ہیں۔ اگلی مرتبہ جو بھی الیکشن جیتے کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ 18 وزارتوں کا خرچ 382 ارب روپے بنتا ہے،18 وزارتوں اور اشرافیہ کی سبسڈی ختم کرکے عوام کو ریلیف دے سکتے ہیں۔ گڈز پر سیلز ٹیکس کلیکشن کی ذمہ داری صوبوں کو دیں، ایسے فیصلے لیں جن سے نوجوانوں کا مستقبل روشن ہو، 18وزارتوں کو 2015 میں ختم ہونا چاہیے تھا، جلسوں میں اس حوالے سے ہمیشہ بات کی۔ بزرگ سیاستدانوں سے ایوان میں مثبت کردار ادا کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں پر حملے ہوئے، کراچی میں ہمارا  12 سال کا کارکن گولی لگنے سے شہید ہوا۔ ملک کے ہر کونے سے پیپلزپارٹی کے کارکنوں نے قربانیاں دیں۔ چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ سے ملک کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔

معیشت کی بہتری کے لیے مثبت کردار ادا کریں، ہاؤس میں کسی ایک جماعت کے پاس مینڈیٹ نہیں، عوام نے کسی پارٹی کو بھی اکثریت نہیں دی، وزیراعظم نے مفاہمت کی بات کی، ہم اس کی توثیق کریں گے۔ کسانوں کو ریلیف کارڈ کی اجرا پر وزیراعظم کا مشکور ہوں، پیپلزپارٹی کے 10 نکاتی ایجنڈے میں کسان کارڈ شامل تھا۔ کھاد اور بجلی کے کارخانوں کی سبسڈی ختم کریں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن اور جوڈیشل سسٹم کے حوالے سے اپوزیشن کے تحفظات کو سنجیدگی سے لیا جائے، آپ ہماری شکایات پر طنز کرتے تھے ہم طنز نہیں کریں گے، ہم نے بھی دھرنے دیے تھے لیکن اس میں ہمیں کوئی کامیابی نہیں ملی، کوئی بھی وزیراعظم نہیں چاہتا کہ اس کے مینڈیٹ پر شک ہو، ہم بھی دھرنا دھرنا کھیل سکتے تھے لیکن ایسا نہیں کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو نے کہا ہے کہ میں وزیر خارجہ رہا ہوں مجھے پتا ہے کہ سائفر کیا ہوتا ہے، سابق چیئرمین پی ٹی آئین نے خود مانا کہ اس سے سائفر کی کاپی گم ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے گھر پر چھاپہ مار کر خفیہ دستاویزات واپس لیے گئے۔ کوئی بھی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو مجھ سمیت سب کو سزا دلائی جائے۔ سائفر کی کاپی دشمن کو مل جائے تو وہ ہمارا کوڈ ٹریک کرسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے سائفر کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی پر تنقید کی تو، اپوزیشن نے شور شرابا شروع کر دیا، اس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اتنا حوصلہ رکھیں ہماری بات تو سن لیں، یہ لوگ جو احتجاج کر رہے ہیں انہیں 6 ماہ سے جمہوریت اور آئین یاد آرہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور نے 9 مئی پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، کیا یہ کمیشن کا فیصلہ مانیں گے؟ چیف جسٹس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ 9 مئی واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنائیں، 9 مئی واقعات میں جو ملوث ہیں انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

سنی اتحاد کونسل کے احتجاج اور شور شرابے پر اسپیکر نے کہا کہ میں غیر مناسب لفظ حذف کر دوں گا، بلاول بھٹو کو دوبارہ مائیک ملا تو انہوں نے کہا کہ میری باتیں حذف کر دیں مجھے ایسی باتیں نہیں کرنی چاہیے تھیں۔ اس پر اسپیکر نے کہا کہ یہ بلاول بھٹو زرداری کا بڑا پن ہے۔

عوام کو مایوس کرنےکے لیے بانی پی ٹی آئی کو سزا دلوائی گئی، اسد قیصر

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ بلاول بھٹو نے سائفر پر بات کی، سائفر پر ہمارا واضح مؤقف ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایاجائے۔ ہمارے سفیر کو بلا کر انتہائی برا رویہ اپنایا گیا۔ یہ سب سائفر کو جھوٹا کہتے تھے پھر اسی کو بنیاد بناکر سزائیں دی گئیں۔ عوام کو مایوس کرنےکے لیے بانی پی ٹی آئی کو گن پوائنٹ پر سزا دلوائی گئی اور من گھرٹ کیسز بنائے گئے۔

اسد قیصر نے کہا کہ 19گریڈ کے افسر نے ہمارے سفیر کو جس طرح ڈکٹیشن دی گئی وہ قومی غیرت پر سوالیہ نشان ہے۔ نہ ہمارا لیڈر جھکے گا نہ ہم جھکیں گے۔ ہم میں سے کوئی ڈرنے والا نہیں ہے، گھروں پر چھاپے مار ے گئے، آدھی رات کو گرفتار کیا جاتا تھا، پی ٹی آئی چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا تھا، میں کہتا تھا کہ مر جاؤں گا لیکن عمران خان کو نہیں چھوڑوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈر اور خوف سے دور نکل چکے ہیں، ہم سویلین بالا دستی کے لیے سب کو اکھٹا کریں گے۔ فارم 47 والے جانتے ہیں کہ ہارے ہوئے ہیں۔ کراچی میں ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، وزیراعظم کی کوئی اخلاقی قدر نہیں ہے۔ ہم ایک نئی جرات کے ساتھ تحریک چلائیں گے تاکہ آئندہ دھاندلی نہ ہو، آئین اور قانون میں رہ کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

اسد قیصر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر مقدمات کی کوئی حقیقت نہیں، سب من گھڑت ہیں، بانی پی ٹی آئی کیخلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی، ان کی اہلیہ سمیت دیگر کے خلاف کیسز ختم کیے جائیں او انہیں رہا کیا جائے، ہمیں حق نہیں ملا تو کوئی یہاں حکومت نہیں کرے گا۔ محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی مذمت کرتا ہوں، یہ نہیں چاہتے کہ کوئی بھی حق کی بات کہے، سنو لو اب ڈر کا وقت گزر گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ہمارے لوگ آئے ہیں آج وہ کندن بن گئے ہیں، بانی پی ٹی آئی چاہتا تو ڈیل کر باہر چلا جاتا مگر اس نے ایسا نہیں کیا، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسی ریگنگ نہیں ہوئی۔ تمام پارٹیو ں کے ساتھ مل کر بیٹھنے کو تیار ہیں، جو پارٹیاں الیکشن پر تحفظات رکھتی ہیں ان سب کو اکٹھا کریں گے۔

محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپہ فاشزم کی انتہا ہے، عمر ایوب

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے رہنما پاکستان تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ گزشتہ رات کو محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپہ فاشزم کی انتہا ہے۔ میں محمود اچکزئی کے گھر پر چھاپے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، محمود اچکزئی کے گھر کارروائی کی گئی وہ افسوسناک ہے۔

عمر ایوب نے شکوہ کیا میری کل کی تقریر کو مکمل براہ راست نہیں دکھایا جا رہا تھا۔ ہماری معصوم ورکر کو احتجاج کرنے پر پولیس نے تشدد کیا، ہم اس معاملے پر آپ کی توجہ دلانا چاہتے ہیں، انسپکٹر جنرل پنجاب ڈاکٹر عثمان کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔

ہماری شناخت فارم 47 نہیں 1947 ہے خالد مقبول

رہنما متحدہ قومی موومنٹ خالد مقبول صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے خدشات دور کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، ہماری شناخت فارم 47 نہیں 1947 ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے لوگ بات نہیں سمجھتے، شور کے بجائے قانون و آئین کا راستہ اپنایا جائے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم شکایتوں اور خدشات کے باوجود جمہوری عمل کا حصہ بنے ہیں، ہمارا بڑا مسئلہ معاشی نہیں بلکہ نیتوں کا ہے، ٹیکس لگانا ہے تو جاگیردارانہ نظام پر ٹیکس لگائیں۔ یہاں آئین معذور، قانون مجبور، انصاف مفرور اور عدالتیں یرغمال ہیں۔

عمران خان پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتا، بیرسٹر گوہر خان

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے تصور نہیں کیا تھا کہ کسی ایسے بندے کا انتخاب ہوگا جس کے پاس پبلک مینڈیٹ نا ہو، انہوں نے کہا کہ بلاول اپنے نانا کی سیاست کو دفن کر گئے ہیں۔ یہ لوگ ہمیں درس دیتے ہیں کہ اپنے گریبانوں میں جھانکیں لیکن جب پی ڈی ایم حکومت آئی تو کیا انہوں نے نیب سے اپنے کیسز معاف نہیں کروائے؟ اگر انہیں جمہوریت پر گھمنڈ ہے تو بتائیں کہ انہوں نے ہماری خواتین کے جیل جانے پر مذمت کی تھی؟ انہیں جمہوریت راس نہیں، عمران خان پاور شیئرنگ پر یقین نہیں رکھتا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں زرداری کے علاوہ اور کوئی ایسا نہیں جسے صدارت دی جائے ؟ یہ لوگ ذاتی مفادات کے لیے آتے ہیں، عمران خان کا کوئی بیٹا، بھتیجا ایوان میں موجود نہیں، ہمارے 100 ارکان بھی ان کے 200 ارکان پر بھاری ہیں۔ ایم کیو ایم نے اصولوں پر سودے بازی کی، انہوں نے ہماری سیٹیں چھینی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سائفر ایک حقیقت ہے، ٹرائل ان لوگوں کا ہونا چاہیے جنہوں نے حکومت ختم کی ناکہ ان کا جن کی حکومت گرائی گئی۔ ہم ان کو وزیراعظم نہیں مانتے، جمہوریت کے وہ اصول جو سنہری ہیں یہ اسے قربان کرچکے ہیں، یہ جمہوری نہیں مفاد پرست ہیں۔

بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہماری تقریر نشر نہیں ہوتی، ہمیں بلیک آؤٹ کیا جاتا ہے، عمران خان کی بات نہیں ہوسکتی تو ایسا کیوں ہے؟ ہمیں اس پارلیمنٹ میں ہوتے ہوئے ایک جیسا نہیں مانا جاتا تو ایسے نہیں چلا جاسکتا ہے۔

امید تھی کہ وزیراعظم صحافی اسد طور اور عمران ریاض کی رہائی کا اعلان کریں گے، اختر مینگل

اختر مینگل نے اپنی تقریر میں کہا کہ محمود اچکزئی کے گھر چھاپے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ مجھے امید تھی کہ وزیراعظم شہباز شریف اپنی تقریر کے دوران صحافی اسد علی طور اور عمران ریاض کی رہائی کا اعلان کریں گے۔

اختر مینگل نے کہا کہ وزیراعظم سے گزارش کروں گا کہ سیاسی قیدیوں کو رہائی کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ گوادر ترقی میں ڈوب کیا، متاثرین کو ریسیکو کرنے کے لیے ہیلی کاپٹرز بھجوائے جانا چاہیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند روز پہلے بلوچستان کی خواتین، بہنیں اسلام آباد آئیں تھی کچھ امیدوں کے ساتھ تو ان بچیوں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا، ان کا جو استقبال کیا گیا اس کا رد عمل سب نے دیکھا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp