پشاور ہائیکورٹ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے سے روک دیا

بدھ 6 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کیس میں اسپیکر قومی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین سے کل تک حلف نہ لینے کا حکم دیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

’تسلیم کردہ حقائق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘

سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل قاضی انور نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس درخواست میں 2 بنیادی سوالات شامل ہیں، آرٹیکل 51 قومی اسمبلی اور آرٹیکل 106 صوبائی اسمبلی کے لیے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ یہ تو تسلیم کردہ حقائق ہیں، ان کو تو کوئی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ وکیل قاضی انور نے دلائل دیے کہ آزاد امیدواروں کے لیے قانون میں ہے کہ انہیں 3 دن میں کسی پارٹی کا حصہ بننا ہوتا ہے، الیکشن میں 98 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کی یہ درخواست اس صوبے کی حد تک ہے یا پورے ملک کے لیے ہے، جس پر قاضی انور نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور نشستیں پارٹیوں میں تقسیم کی ہیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن نے کیا کہا ہے۔ وکیل قاضی انور بولے کہ آئین کہتا ہے کہ مخصوص نشستیں جنرل نشستوں کے تناسب سے دی جائیں گی۔

’لسٹ الیکشن سے پہلے دی جاتی ہے‘

عدالت نے سوال کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

قاضی انور نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی۔ جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہم نے لسٹ نہیں دی تو پھر یہ سیٹیں دوسروں کو بھی نہیں دی جاسکتیں۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے بھی ریمارکس دیے کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کے لیے مختص ہوتی ہیں، اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی۔

جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ الیکشن ایکٹ 104 کے مطابق لسٹ الیکشن سے پہلے دی جاتی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے یا نہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے وکیل قاضی انور بولے، جی! نوٹیفکیشن ہوا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جن کو نشستیں دی گئی ہیں وہ حلف نہ لیں۔

عدالت نے سوال کیا کہ آپ یہ چاہتے ہیں کہ ان کو حلف سے روکا جائے، ہم اس معاملے کو دیکھتے ہیں، پھر کوئی آرڈ کریں گے۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔

حکمنامہ

بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سنایا اور سنی اتحاد کونسل کی حکم امتناع کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسپیکر کو مخصوص نشستوں پر کل تک حلف نہ لینے کا حکم جاری کیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پری ایڈمیشن نوٹس جاری کیا اور الیکشن کو کل تک جواب جمع کرنے کی ہدایت کی۔

عدالت نے حکمنامے میں سوالات اٹھائے کہ کیا اس عدالت کے پاس فیصلہ معطل کرنے کا اختیار ہے، کیا مخصوص نشستوں کے لیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے بھی نوٹسز جاری کیے جبکہ لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp