بارش کے وقت کھلاڑی ڈریسنگ روم میں کیا کرتے ہیں؟

بدھ 6 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کرکٹ میچ شروع ہونے سے پہلے یا اس کے دوران اگر بارش ہوجائے تو کھلاڑیوں کے پاس انتظار کے علاوہ بظاہر کوئی دوسرا راستہ نظرنہیں آتا اِلّا یہ کہ میچ بارش کی نذر ہوجانے کا اعلان ہوجائے لیکن اگر معاملہ ’نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن‘ والا ہو یعنی نہ میچ ختم ہونے کا فیصلہ ہورہا ہو اور نہ ہی کھیل کا آغاز ہورہا ہو تو کھلاڑی ڈریسنگ روم میں کیا کرتے ہیں یہ سوال شائقین کے ذہنوں میں ضرور آتا ہوگا۔

یہی سوال جب ایک نجی ٹی وی پروگرام میں کرکٹ کمنٹیٹر، کوچ اور قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم سے اینکر فخر عالم نے پوچھا تو انہوں نے اپنے دور میں ایسی صورتحال کا سامنا ہونے پر کھلاڑیوں کی مصروفیات پر روشنی ڈالی۔

ذہن میں کیا آتا تھا کہ میچ نہیں ہورہا چلو جان چھوٹی؟

جب فخر عالم نے وسیم اکرم سے پوچھا کہ بارش کے باعث میچ تعطل کا شکار ہونے پر کھلاڑی کیا سوچا کرتے تھے کہ چلو جان چھوٹی یا کچھ اور تو اس پر سابق کپتان نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہوتا تھا پلیئرز میچ کھیلنا چاہتے تھے۔

فون کی اجازت نہ ہونے پر پتا نہیں یہ سوشل میڈیا دور کے بچے کیا کرتے ہوں گے، وسیم اکرم

وسیم اکرم نے کہا کہ پتا نہیں آج کل کھلاڑیوں کا کیا مائنڈ سیٹ ہے کیوں کہ ڈریسنگ روم میں فون لے جانے کی تو اجازت ہوتی نہیں ہے اور وہ تو گھنٹوں آپس میں گپیں ہی لگاتے رہتے ہوں گے لیکن ہمارے وقتوں میں اگر بارش مسلسل ہورہی ہوتی تھی تو پھر ہم تاش کی گڈی نکال لیا کرتے تھے یا کوئی اور گیم کھیل لیتے تھے۔

مایہ ناز سابق کھلاڑی کا کہنا تھا کہ آج کل تو سوشل میڈیا کا دور ہے اور پھر انہوں نے پروگرام میں ساتھ بیٹھے پاکستان ٹیم کے آل راؤنڈر محمد حفیظ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے یہ زیادہ بہتر بتاسکتے ہیں۔

محمد حفیظ اور اظہر علی کی باتوں میں حیرت انگیز تضاد!

وسیم اکرم کی بات پر اینکر نے حفیظ کی جانب رخ کرتے ہوئے ان سے دریافت کیا کہ فون تو آپ لوگوں سے لے لیے جاتے ہیں تو پھر ڈریسنگ روم میں آپ لوگ کیا کرتے ہیں۔ اس پر حفیظ کچھ بولتے اس سے پہلے ساتھ بیٹھے قومی ٹیم کے بیٹسمین اظہر علی نے کہا کہ نہیں ان دنوں بارش کے موقعے پر کھلاڑیوں سے فون نہیں لیے جاتے خصوصاً جب دیکھا جاتا ہے کہ میچ شروع ہونے سے پہلے ہی بارش ہو رہی ہے۔

اس بات سے اختلاف کرتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ نہیں آج کل اسٹیڈیم پہنچنے پر جب کھلاڑی بس سے اتر رہے ہوتے ہیں تو اسی وقت سیکیورٹی پر مامور صاحب فون لے لیا کرتے ہیں اور مینجرز بھی یہی بات یقینی بناتے ہیں کہ فون ساتھ نہ لے جائے جائیں۔

محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہتر بات ہے اور کھیل کے لیے بھی اچھا ہے تاکہ کھلاڑی کسی کرپشن میں نہ الجھیں (سٹے بازوں کے الہ کار نہ بنیں)۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گو اس سے الجھن تو ضرور ہوتی ہے کیوں کہ ایک کھلاڑی ہمیشہ کھیلتے رہنا ہی پسند کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال میں خیر آدھا پون گھنٹا تو کافی پیتے یا آپس میں بات چیت میں گزر ہی جاتا ہے لیکن اگر یہ دورانیہ طویل ہوجائے تو پھر فرسٹریشن ہوتی ہے۔

کھلاڑی اور ڈرائی فروٹس

وسیم اکرم نے کہا کہ وہ 7، 8 سال سے پی ایس ایل میں ان ٹیموں کے ساتھ ہیں اور ان کا مشاہدہ ہے کہ آج کل کے کھلاڑی سب سے پہلے پستے بادام پر حملہ کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp