امریکا کے صدر جو بائیڈن نے غزہ کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے تاکہ محصورین کے لیے غذائی اور طبی امداد کی ترسیل میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں جو بائیڈن نے کہا کہ ہمیں یونین کی تاریخ میں ایک بے مثال لمحے کا سامنا ہے۔ انہوں نے یوکرین میں روس کی جارحیت سے خطاب کا آغاز کیا اور ملک کے اندر اور باہر جمہوریت کو لاحق خطرات پر روشنی ڈالی۔
مزید پڑھیں
صدر بائیڈن نے کہا کہ آج رات میرا مقصد کانگریس کو جگانا ہے اور امریکی عوام کو خبردار کرنا ہے کہ یہ کوئی معمولی لمحہ نہیں، صدر لنکن اور خانہ جنگی کے بعد سے آزادی اور جمہوریت پر ملک میں اس طرح کا حملہ نہیں ہوا جیسا آج ہے۔ روس کا یوکرین پر حملہ، پورے یورپ اور اس سے باہر افراتفری کا بیج بو رہا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ اگر اس کمرے میں موجود کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ پیوٹن یوکرین میں رک جائیں گے، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، وہ ایسا نہیں کریں گے۔ بائیڈن نے زور دیا کہ یوکرین اس صورت میں پیوٹن کو روک سکتا ہے اگر ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہوں اور اسے اپنے دفاع کے لیے ضروری ہتھیار فراہم کریں، یہ سب یوکرین مانگ رہا ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں کی حالت زار پر بات کرتے ہوئے بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے امریکی فوج کو ہدایت کی کہ وہ غزہ کے ساحل پر بحیرۂ روم میں ایک عارضی بندرگاہ قائم کرنے کے لیے ہنگامی مشن کی قیادت کرے۔ عارضی بندرگاہ غزہ کو پہنچنے والی امداد کی مقدار میں بڑے پیمانے پر اضافے کے قابل بنائے گی۔ انہوں نے اسرائیل پر حماس کے حملے میں یرغمال بنائے جانے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔
یاد رہے کہ بائیڈن نے گزشتہ ہفتے سب سے پہلے سمندر میں راہداری بنانے کا خیال پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر کام کر رہا ہے کہ وہ غزہ میں رہنے والوں کو بحیرہ روم سے کس طرح مدد فراہم کرسکتا ہے۔
’3 لاکھ افراد جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں‘ جنرل کوریلا کی بریفنگ
امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ امریکی جنرل ایرک کوریلا نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے اس طرح کے بحری آپشن کے بارے میں حکام کو بریفنگ دی ہے۔ اس برس یہ خطاب جنگ سے تباہ حال غزہ کی ہولناک صورتحال کے درمیان ہو رہا ہے اگرچہ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ پورا غزہ ایک انسانی بحران کی لپیٹ میں ہے، لیکن بڑے پیمانے پر الگ تھلگ شمال میں صورت حال انتہائی گمبھیر ہے۔ وہاں جو 3 لاکھ افراد مقیم ہیں وہ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں۔
سمندری راہداری پر یورپ کے تاثرات
جنگ سے تباہ حال شمالی غزہ تک اشد ضرورت کی انسانی امداد پہنچانے کی کوششوں میں گزشتہ دنوں اضافہ ہوا جب یورپی یونین نے قبرص سے غزہ تک سمندری راستہ بنانے کے لیے دباؤ بڑھایا اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اسرائیل کے اتحادیوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔
قبرص حکومت کے ترجمان کوستانتینو اتیمبیوتس نے کہا ہے کہ یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین جمعہ کو لارناکا کی بندرگاہ پر تنصیبات کا معائنہ کرنے کے لیے قبرص کا دورہ کریں گی، جہاں سے سمندری راستہ قائم ہونے کی صورت میں امداد غزہ کے لیے روانہ ہو جائے گی۔
یورپی یونین کے ترجمان ایرک میمر نے کہا کہ بلاک کو امید ہے کہ راہداری ’بہت جلد‘ کھل جائے گی۔
اسرائیل کا مؤقف کیا ہے؟
غزہ بحران کے خاتمے کے لیے عالمی دباؤ کے دوران اسرائیل کے اعلیٰ حکام نے کہا کہ حکومت امداد کو براہِ راست اپنی سرزمین سے شمالی غزہ تک جانے کی اجازت دینا شروع کر دے گی اور قبرص سے سمندری راستہ بنانے میں بھی تعاون کرے گی۔ ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل جمعے کو 20 سے 30 امدادی ٹرکوں کو اسرائیل سے شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا، جو اس راستے سے امداد کی مزید باقاعدہ ترسیل کی شروعات ہوگی۔