غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، یورپی یونین کا دعویٰ

بدھ 13 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جوزیپ بوریل نے جنگ زدہ علاقے میں امداد کی کمی کو بھی ’انسانی ساختہ آفت‘ قرار دیا ہے۔

ایک ہسپانوی بحری جہاز اشد ضروری خوراک کا سامان لے کر قبرص سے غزہ کے لیے روانہ ہوا ہے، لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ زمینی امداد کی ترسیل کا متبادل نہیں ہوسکتا، دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس دوران جنوبی غزہ میں جارحانہ کارروائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

مزید پڑھیں

علاقے میں امداد پہنچانے کا سب سے تیز، مؤثرطریقہ سڑک کے ذریعے ہے، لیکن امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں کا مطلب ہے کہ مطلوبہ ضروریات کا بمشکل کچھ ہی حصہ وہاں پہنچ رہا ہے۔

توجہ اس کے بجائے متبادل راستوں کی طرف مبذول ہو گئی ہے جس میں سمندری اور ہوائی جہاز سے سامان پھینکنا شامل ہیں، اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی خوراک کی کمی کا ذمہ دارنہیں ہے کیونکہ وہ جنوب میں 2 کراسنگ کے ذریعے امداد کی اجازت دے رہا ہے۔

لیکن منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیپ بوریل نے کہا کہ علاقے میں انسانی بحران قابل عمل زمینی راستوں کی کمی کا نتیجہ ہے۔

’اب ہمیں ایک ایسی آبادی کا سامنا ہے جو اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے، انسانی امداد کو غزہ تک پہنچنے کی ضرورت ہے، اور یورپی یونین اسے ممکن بنانے کے لیے ہم سے زیادہ سے زیادہ کام کر رہی ہے، یہ بحران انسانوں کا پیدا کردہ ہے۔‘

اقوام متحدہ نے خبردارکیا ہے کہ غزہ میں ایک چوتھائی آبادی یعنی کم از کم پونے 6 لاکھ افراد قحط سے ایک قدم دور ہیں۔ (تصویر بشکریہ بی بی سی)

جوزیپ بوریل کے مطابق جب وہ سمندری، ہوائی راستے سے مدد فراہم کرنے کے متبادل طریقے تلاش کرتے ہیں، تو انہیں خود کو ایسا کرنے پر آمادہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ سڑکوں کے ذریعے مدد فراہم کرنے کا قدرتی طریقہ مصنوعی طور پر بند ہے۔

’بھوک کو جنگی ہتھیار کے طورپراستعمال کیا جا رہا ہے اور جب ہم نے یوکرین میں اسی نوعیت کے واقعے کی مذمت کی تو ہمیں غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے بھی وہی الفاظ استعمال کرنا ہوں گے۔‘

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کی جانب سے یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب اقوام متحدہ نے خبردارکیا ہے کہ غزہ میں ایک چوتھائی آبادی یعنی کم از کم پونے 6 لاکھ افراد قحط سے ایک قدم دور ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران وہاں کے ہسپتالوں میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد انتقال کرگئے ہیں، جن میں بیشتر بچے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp