آصف زرداری بھاری اکثریت سے دوسری بار صدر پاکستان منتخب، محمود اچکزئی کو شکست

جمعہ 8 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کے امیدوار آصف علی زرداری بھاری اکثریت کے ساتھ پاکستان کے 14ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

نومنتخب صدر پاکستان آصف علی زرداری کو پارلیمنٹ ہاؤس سے 255 ووٹ ملے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود اچکزئی 119 ووٹ حاصل کرسکے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں پریذائیڈنگ آفیسر جسٹس عامر فاروق نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری نے 255 ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے محمود خان اچکزئی 119 ووٹ حاصل کر سکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک ووٹ مسترد ہوا۔

نومنتخب صدر مملکت آصف علی زرداری کو مجموعی طور پر قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں سے 410.777 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی نے  180.34 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔

آصف زرداری پاکستان کے 14ویں صدر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔ اس سے قبل آصف زرداری 2008 سے 2013 تک صدارتی منصب پر فائز رہے۔

بلوچستان اسمبلی

بلوچستان اسمبلی سے پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کے امیدوار آصف علی زرداری کو 47 ووٹ ملے، جبکہ محمود خان اچکزئی کوئی ووٹ حاصل نہ کر سکے۔ پریذائیڈنگ آفیسر جسٹس نعیم اختر نے نتائج کا اعلان کیا۔

بلوچستان اسمبلی کے 62 میں سے 47 ارکان نے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا۔ جبکہ جے یو آئی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، جماعت اسلامی اور حق دو تحریک نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔

واضح رہے کہ بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار کیا جائے گا۔

پنجاب اسمبلی

پنجاب اسمبلی میں آصف زرداری نے 246 ووٹ حاصل کیے، جبکہ محمود خان اچکزئی 100 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔ یہاں پر کل 352 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 6 مسترد ہوئے۔

پنجاب اسمبلی میں آصف زرداری کو43.157 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ مدمقابل محمود خان اچکزئی 17.54 الیکٹورل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

بلوچستان کے 65 ارکان کو پنجاب کے 371 کے ایوان پر تقسیم کیا جائے تو پنجاب اسمبلی کے5.7 ارکان کا ایک صدارتی ووٹ تصور ہوگا۔

سندھ اسمبلی

سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کے امیدوار آصف زرداری کو 151 ووٹ ملے جبکہ مدمقابل اپوزیشن امیدوار محمود اچکزئی صرف 9 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔

سندھ اسمبلی میں آصف زرداری کو 58 الیکٹورل ووٹ ملے جبکہ مدمقابل محمود خان اچکزئی 3 الیکٹورل ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔

سندھ اسمبلی کے 168 کے ایوان میں 2.6 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہو گا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی

خیبرپختونخوا اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود اچکزئی کو 91 ووٹ ملے، جبکہ اتحادی جماعتوں کے امیدوار آصف زرداری 17 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔ یہاں 118 میں سے 109 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، جن میں سے ایک ووٹ مسترد ہوا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں محموداچکزئی کو 40.80 الیکٹورل ووٹ ملے، جبکہ آصف علی زرداری 7.62 الیکٹورل ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 کے ایوان میں 2.2 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا۔

واضح رہے کہ صدر پاکستان کے انتخابات کے لیے ووٹنگ کا عمل آج صبح 10 بجے شروع ہوا تھا جو شام 4 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جار رہا۔

صدر مملکت کے لیے پاکستان پیپلزپارٹی اور اتحادیوں کے امیدوار آصف زرداری جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود اچکزئی میدان میں تھے۔

نئے صدر کے انتخاب کے لیے 10 بجتے ہی سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ شروع ہوئی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پریزائیڈنگ افسر جسٹس عامر فاروق نے نشست سنبھالی، دونوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس بھی ایوان میں موجود تھے۔

آصف زرداری کی پولنگ ایجنٹ شیری رحمٰن کو مقرر کیا گیا تھا، جبکہ سینیٹر شفیق ترین دوسرے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر تھے۔ پولنگ شروع ہونے سے قبل پولنگ اسٹیشن میں خالی بیلٹ باکس دکھایا گیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کیا۔ انہوں نے بیلٹ کو باکس میں ڈالنے سے قبل لہرایا۔

پی ٹی آئی کے فیصل جاوید نے اپنے صدارتی امیدوار کے لیے ووٹ کاسٹ کیا، اور عمران خان کے حق میں نعرہ بھی لگایا۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے رہنما اختر مینگل نے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

اس کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان بھی ووٹ دینے کے لیے آئے اور حق رائے دہی استعمال کیا۔ جبکہ سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ دیا۔

اس سے پہلے بھی جو ہوا پارلیمنٹ نے کیا اب بھی پارلیمنٹ کرے گی، آصف زرداری

پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوتے ہوئے صحافی نے آصف علی زرداری سے سوال پوچھا کہ آپ نے پہلے بھی اٹھارہویں ترمیم دی، مزید کیا اقدام کریں گے۔ جس پر آصف زردری نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے کی، ہم نے صرف ایڈوائز کی تھی۔

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف)، جماعت اسلامی اور جی ڈی اے اراکین نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp