رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ جہاں دیگر ملکوں میں رمضان پیکج کا آغاز ہوتا ہے وہیں ہمارے ملک میں اشیائے خورونوش سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگ جاتی ہیں۔ رمضان کی آمد سے قبل ہی پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں بھی سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گلگت بلتستان میں لوکل سبزی منڈی اور لوکل سبزیوں کے باوجود بھی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ مہنگائی کے طوفان کی وجہ سے عوام پریشان نظر آ رہے ہیں اور سخت ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔
اشیا کے ریٹ ہر روز کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں، عوام کی شکایت
مہنگائی کے حوالے سے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے لوگوں نے بتایا کہ اشیا کے ریٹ ہر روز کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں۔ جو سبزیاں ایک روز قبل 50 روپے کے حساب سے خریدی تھیں وہ آج 100 روپے کے حساب سے مل رہی ہیں۔
مزید پڑھیں
وی نیوز سے گفتگو میں شیراز احمد اور دیگر نے کہاکہ سبزیوں سمیت کچھ دیگر ضروری اشیا خریدنا عوام کی مجبوری ہے۔ کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں لوگ گوشت تو خریدنے سے رہے مگر اب تو سبزیاں بھی عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ دکانداروں کی جانب سے کبھی سڑک کی بندش تو کبھی کوئی اور بہانہ کیا جاتا ہے۔ ’مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے مشکلات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے‘۔
’دیہاڑی دار طبقہ بہت پریشان ہے‘
وی نیوز سے گفتگو کرنے والوں نے مزید بتایا کہ حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کر دیتی ہے مگر ایک مزدور اور دیہاڑی دار شخص کے بارے میں کچھ نہیں سوچا جاتا۔ مزدور کو آج بھی 1200 روپے دیہاڑی ملتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے گزارہ کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
مہنگائی سے ہم خود پریشان ہیں، دکانداروں کی بھی دُہائی
مہنگائی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے دکانداروں نے بتایا کہ ہمیں سبزی منڈی سے مہنگی اشیا ملتی ہیں جس کی وجہ سے عوام کو بھی مہنگی فروخت کرنا پڑتی ہیں۔ روڈ بند ہونے کی وجہ سے کرائے بڑھ جاتے ہیں جس کے باعث سبزیاں راولپنڈی سے گلگت تک لانے میں خرچہ زیادہ آتا ہے۔
دکانداروں نے بتایا کہ اس وقت کچھ سبزیاں 100 روپے کلو کے حساب سے مل رہی ہیں، اس کے علاوہ ٹینڈا 150 روپے، گاجر 100 روپے، پیاز 200 جبکہ ٹماٹر کا ریٹ بھی 200 روپے کلو ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مالٹا فی درجن 150 روپے فروخت کیا جا رہا ہے۔ ’مہنگائی سب کے لیے ہے، ہم بھی عوام میں سے ہیں اور موجودہ صورت حال سے پریشان ہیں، ضروری ہے کہ حکومت عوام کو ریلیف مہیا کرے‘۔