پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ اگر اڈیالہ جیل میں واقعی سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہے تو ان حالات میں عدلیہ فوری طور پر عمران خان کی ضمانت منظور کرے، بجائے اس کہ کچھ ایسا ہو جائے کہ قوم مزید برداشت نہ کرے عمران خان کو رہا کیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری انفارمیشن رؤف حسن اور سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ آج ہم نے ایک اہم ایشو پر میڈیا کو بلایا ہے، الیکشن کے سلسلے میں اور دیگر ایشوز پر آپ سے انٹریکشن رہا ہے، آج صرف ہمارا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات نہیں ہونے دی جا رہی۔ کہا گہا ہے کہ 2 ہفتے کے لیے سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے ملاقات پر پابندی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو غیر قانونی اور غیر آئینی طریقے سے رکھا گیا ہے۔ ہم عدالتوں پر اعتماد کرتے ہوئے آئے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف ملے گا۔ کسی کو بھی اطلاع کیے بغیر بی بی کو ایک کمرے میں بند رکھا گیا ہے۔ عمران خان سے ملاقات کے لیے 10 پٹیشن جمع ہوئی تھیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری عمر ایوب خان نے کہا کہ آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر لوگ عدالتی حکم ماننے سے انکاری ہیں، میں خود عمران خان سے ملاقات کرنے گیا ہوں پر نہیں ملنے دیا جا رہا۔ جس شخص کو غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ بنایا گیا ہے ان کی ذمہ داری بنتی ہے۔ بحیثیت اپوزیشن لیڈر میں یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ عمران خان سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے۔
مزید پڑھیں
عمر ایوب خان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اڈیالہ جیل کے باہر ماحول بالکل پر امن تھا، یہ سب صرف ڈھونگ ہے، اس کا مقصد صرف عمران خان کو تنہا کرنا ہے۔ دیگر لوگ ملاقات کرنے جا رہے تھے۔
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ وہ جو دہشت گرد پکڑے گئے تھے کیا ان کی شناخت ہوئی تھی اور ان سے کیا برآمد ہوا۔ جیل کی سیکیورٹی دیکھیں اس کی دیواریں دیکھیں، وہاں اتنے سیکیورٹی اہلکار مامور ہیں، یہ تو خود جیل سپریڈنٹ کی نا اہلی اس سے ثابت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اس کیس میں اندر رکھا ہوا ہے جو توشہ خانہ والی گھڑی ان کی اپنی تھی۔ آصف علی زرداری جو کہ صدر اور نواز شریف ایم این اے ہیں، انہوں نے گاڑیاں لی ہیں انہیں اس وقت جیل میں ہونا چاہیئے تھا۔