رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے اسمبلی کی داخلہ کمیٹی کو پارلیمنٹ لاجز کی بلڈنگ میں پانی کی لیکج کے مسئلہ سے آگاہ کیا جس پر چیئرمین سی ڈی اے نورالامین مینگل نے ٹکا سا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اراکین کے باتھ روم صاف کرنا ان کے ادارے کی ذمہ داری نہیں۔
کمیٹی کے اجلاس میں جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز کی بلڈنگ میں پانی کی لیکج انتہائی شدت اختیار کرچکی ہے جس سے عمارت کی بنیادوں تک پانی پہنچ چکا ہے جس کے باعث باتھ روم میں بہت گندگی ہوتی ہے اور یہ مسئلہ کسی بھی وقت حادثے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
چیئرمین سی ڈی اے نورالامین مینگل کاذمہ داری قبول کرنے سے انکار
رکن قومی اسمبلی کی اس بات پر نورالامین مینگل نے مسئلہ کے حل کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پی ڈبلیو ڈی کی ذمہ داری ہے سی ڈی اے کی نہیں جو آپ کے باتھ روم صاف کرتی رہے۔
کمیٹی اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ پارلیمنٹ لاجز میں لگائی گئی لفٹس کئی سالوں سے اپنی میعاد پوری کر چکی ہیں تاہم انھیں تاحال تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے اور کسی بھی وقت بڑا حادثہ ہو سکتا ہے لہٰذا لفٹس کو فوری طور پر تبدیل ہونا چاہیے۔
اجلاس میں رکن کمیٹی اسامہ قادری نے بتایا کہ اسلام آباد میں انٹیلیجنس بیورو کی سوسائٹی میں ان کے ساتھ بھی فراڈ ہوا ہے اور ایک فرد لوگوں کے 3 ارب روپے لے کر فرار ہو گیا ہے جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ سوسائٹی اور کمرشل عمارتوں میں خریداروں کے ساتھ فراڈ کرنے والوں کی سزا کے لیے 60 سالوں میں قانون سازی ہی نہیں ہو سکی ہے۔
اسلام آبادکی بڑی عمارتوں کے مالکان بغیر سرٹیفکیٹ فلیٹس فروخت کررہے ہیں،آسیہ عظیم
رکن کمیٹی آسیہ عظیم نے بتایا کہ سی ڈی اے سے زمین حاصل کرنے کے بعد اسلام آباد کی متعدد بڑی عمارتوں کے مالکان کمپلیشن سرٹیفکیٹ کے بغیر فلیٹس فروخت کر رہے اور اس کی ٹرانسفر فیس بھی وصول کی جا رہی ہے جبکہ فلیٹس کی تعمیر ابھی مکمل بھی نہیں ہوئی ہے۔
انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بعض کے پاس 100 فلیٹس ہیں لیکن انھوں نے 200 فلیٹس فروخت کیے ہوئے ہیں تو کیا کوئی محکمہ اس کو دیکھ سکتا ہے جس پر نور الامین مینگل نے کہا کہ متعلقہ قانون سازی نہ ہوسکنے کے باعث فراڈ کرنے والوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جاسکتا تاہم ایک ماہ میں ایسے قوانین بنائے جائیں گے ایسے عناصر کو سزا دلوائی جا سکے۔
دوسری جانب سیکرٹری داخلہ کے مطابق 60 سال سے یہ قانون سازی نہ ہونا حکومتوں اور سی ڈی اے دونوں کی نا اہلی ہے۔