چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے سیکرٹری وزارت سمندری امور کو تمام افسران سے گزشتہ 10سال میں بونس کی مد میں لی گئی آٹھ آٹھ تنخواہیں واپس لینے کا حکم دے دیا
ڈائریکٹر جنرل آڈٹ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ گزشتہ کچھ سالوں سے خسارے میں ہےتاہم ٹرسٹ کے 4 ہزار افسران اور ملازمین کو ادارے کے خسارے میں ہونے کے باوجود ہر سال عید الفطر اور عید الاضحیٰ پر چار چار تنخواہوں پر مشتمل بونس دیے جاتے رہے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کے مطابق سال 2011 سے 2020 تک کراچی پورٹ ٹرسٹ کے افسران و ملازمین کو مجموعی طور پر 6 ارب 23 کروڑ 40 لاکھ کی رقم بونس کے طور پر تنخواہ اور الاؤنس کے علاوہ دی گئی اور ملازمین کو سال 2019اور2020 میں ایک ارب 2 کروڑ کا بونس دیا گیا جبکہ اس سال ادارے کا مالی خسارہ 3 کروڑ 80 لاکھ روپے تھا۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ٹرسٹ کے 4 ہزار ملازمین ہیں جبکہ ملازمین اور افسران کی سب سے کم 80 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ تک تنخواہیں ہیں ، جس پر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ ہم غریب ملک ہیں، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے بھیک مانگ رہے ہیں ۔ یہاں افسران کی کارکردگی صفر ہے لیکن وہ ہر سال 8،8تنخواہیں بطور بونس لے رہے ہیں۔ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ جس وزیر، مشیر یا سیکریٹری نے اس بونس کے آرڈر دیے ، اس کا نام سامنے لایا جائے۔