پاکستان سمیت دنیا بھر میں فیک نیوز ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اور دن بدن یہ بڑھتا جا رہا ہے۔
ماہر قانون دان راجا سیف الرحمٰن نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فیک نیوز کے حوالے سے پہلے قانون سازی موجود نہیں تھی لیکن حالیہ برسوں میں پیکا ایکٹ جو پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے اس کی سیکشن 20 میں جو مختلف چیزوں کی تعریف کی گئی ہے اس میں فیک نیوز کی تعریف بھی کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
راجا سیف الرحمٰن کے مطابق اس کے بعد اس کی سزا کا ذکر ہے اور اگر کوئی شخص فیک نیوز عدالت میں ثابت کرتا ہے تو اس پر کسی شخص کو 5 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ٹیکنالوجی کی اسپیڈ قانون سازی کی اسپیڈ سے بہت آگے ہے
راجا سیف الرحمٰن نے کہاکہ جس رفتار سے ٹیکنالوجی ترقی کر رہی ہے اس رفتار سے دنیا بھر میں قانون سازی نہیں ہو پا رہی۔ اب بات فیک نیوز سے آگے بڑھ کر روبوٹس اور لوگوں کی جعلی ویڈیوز بنانے تک چلی گئی ہے۔
کیا بیرون ممالک بیٹھے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی ہو سکتی ہےَ؟
اس بارے میں بات کرتے ہوئے راجا سیف الرحمٰن نے کہاکہ مثال کے طور پر پاکستان سے کوئی شخص برطانیہ کے خلاف کوئی بات کرتا ہے اور اس کے خلاف کوئی شخص برطانیہ میں مقدمہ دائر کر دیتا ہے۔ وہ مقدمہ اگر ثابت ہو جائے تو پاکستانی قانون کے مطابق اسے پاکستان میں سزا دی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جہاں سے پروپیگنڈا شروع ہوتا ہے ان ملکوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے ہمیں ان ملکوں کے ساتھ قانونی معاہدات کرنا پڑیں گے جیسا کہ برطانیہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شہادتیں ریکارڈ کرنے کے بارے میں مختلف یورپی ملکوں کے ساتھ معاہدات کر رکھے ہیں۔
باہر کی دنیا میں فیصلے جلد ہو بھی جاتے ہیں اور جرمانے ملتے ہیں
راجا سیف الرحمٰن نے کہاکہ باہر کی دنیا میں انسان کی عزت کی جاتی ہے جو کہ ہمارے ہاں نہیں ہے، ہمارا نظام انصاف اتنا برا ہے کہ لوگ اپنا حق لینے کے لیے بہت ہی مشکل دور سے گزرتے ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ایک ماڈل ان کی ایک موکل تھیں، ان کے سابق شوہر عمر فاروق ظہور جو کہ ایک معروف کاروباری شخص ہیں، ان کی 2 بیٹیوں کو کسی اور میاں بیوی کی بیٹیاں شو کر کے جعلی دستاویزات پر دبئی لے گئے۔ اس وقت پیپلز پارٹی کی وفاق میں حکومت تھی جبکہ بیٹیاں 2،2 سال کی تھیں جو کہ اب 18،18 سال کی ہو گئی ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک چیف جسٹس پھر دوسرے چیف جسٹس آئے، آرڈر پاس کیے لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔
عمر فاروق ظہور کے خلاف صوفیہ مرزا کی جانب سے ہتک عزت کا دعوٰی کیا
راجا سیف الرحمٰن نے بتایا کہ عمر فاروق ظہور نے ان کی موکل کے خلاف کسی نجی ٹی وی چینل پر کچھ بول دیا تھا جس پر ہم نے ہتک عزت کا دعوٰی کیا لیکن اسی دوران صوفیہ مرزا اور ان کی بہن مریم مرزا کے خلاف جعلی ایف آئی آرز ہو گئیں جو کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ختم کیں اور صوفیہ مرزا کو ملک چھوڑ کر لندن جانا پڑا۔ اور پھر ہتک عزت کا دعوٰی کسی نچلی عدالت میں زیرالتوا رہ گیا۔
ہتک عزت کے دعوؤں میں کبھی متاثرہ شخص کو جرمانہ نہیں ملا
راجا سیف الرحمٰن نے کہاکہ پاکستان میں نظام انصاف اتنا سست رفتار اور غیر موثر ہے کہ کسی متاثرہ شخص کو کبھی جرمانہ نہیں ملا۔ ہتک عزت کے علاوہ بھی آپ کبھی نہیں سنیں گے کہ سپریم کورٹ یا کسی سول عدالت نے کسی شخص کو ہرجانے ہا جرمانے کی ادائیگی کا حکم دیا ہو۔
کیا ’پیکا‘ فیک نیوز کے خلاف موثر قانون ہے؟
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے راجا سیف الرحمٰن نے کہا کہ قانون اچھا بنایا گیا ہے، 5 سال کی سزا ہے اور پھر ہتک عزت کا قانون بھی موجود ہے لیکن معاملہ یہ ہے کہ کیا عدالتیں ہر شخص کی عزت کو برابر سمجھتی ہیں۔
انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا ایپس بند کرنا مسئلے کا حل نہیں
راجا سیف الرحمٰن نے کہاکہ انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا ایپس بند کرنے کو وہ مسئلے کا حل نہیں سمجھتے، حل صرف یہ ہے کہ آپ کے قوانین اور آپ کا نظام انصاف اتنا مضبوط ہونا چاہیے کہ خلاف ورزی کرنے والے چند مہینوں کے اندر انصاف کے کٹہرے میں آ سکیں جبکہ انٹرنیٹ بند کر دینا تو ایک کمزور سا حل ہے۔