پاکستان کو اس وقت سخت معاشی مشکلات کا سامنا ہے، ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، ایسے میں نو منتخب صدر مملکت آصف زرداری، وفاقی وزراء محسن نقوی اور عبد العلیم خان نے تنخواہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے، وفاقی وزیر برائے نجکاری نے تو تنخواہ کے علاوہ سرکاری گاڑی اور رہائش سمیت دیگر مراعات بھی نہ لینے کا اعلان کیا ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس وقت صدر، وزیراعظم، وفاقی وزراء، چیف جسٹس، گورنر اسٹیٹ بینک اور گریڈ 22 افسران کو ماہانہ کتنی تنخواہ اور مراعات دی جارہی ہیں، آڈیٹر جنرل نے مئی 2023 میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ان عوامی نمائندوں کو ادا کی جانے والی ماہانہ تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کی تھیں۔
مزید پڑھیں
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت کی ماہانہ تنخواہ 8 لاکھ 96 ہزار550 روپے ہے، وزیراعظم کی تنخواہ 2 لاکھ 15 ہزار روپے ہے، ارکان پارلیمنٹ کی ماہانہ تنخواہ ایک لاکھ 88 ہزار روپے ہے، وفاقی وزیر کی ماہانہ تنخواہ 3 لاکھ 38 ہزار روپے، چیف جسٹس آف پاکستان کی ماہانہ تنخواہ 15 لاکھ 27 ہزار 399 روپے ہے۔
سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی ماہانہ تنخواہ 14 لاکھ 70 ہزار روپے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک کی ماہانہ تنخواہ 30 لاکھ روپے ہے، حکومتی نمائندوں کو بھاری تنخواہوں کے علاوہ مراعات بھی دی جاتی ہیں، صدر مملکت کو صدارتی ہاؤس میں سرکاری رہائش، سرکاری گاڑی، لامحدود پیٹرول، بجلی، گیس کے بلوں کی ادائیگی کے علاوہ دیگر سہولیات بھی میسر ہیں۔
وزیراعظم کو رہائش کے لیے وزیراعظم ہاؤس، بم پروف گاڑی اور اسکواڈ، لامحدود پیٹرول اور بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی کے علاوہ دیگر سہولیات دی جاتی ہیں، تاہم ارکان پارلیمنٹ کو بجلی اور گیس کے بلوں کی ادائیگی، حتیٰ کہ پارلیمنٹ لاجز کی سرکاری رہائش گاہ کا کرایہ بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان کو ماہانہ تنخواہ 15 لاکھ 27 ہزار 399 روپے کے علاوہ سرکاری گھر، ایک بلٹ پروف گاڑی، ایک 1800سی سی گاڑی، 600 لیٹر پیٹرول بھی مہیا کیا جاتا ہے، لامحدود بجلی، گیس کے بل بھی ادا کیے جاتے ہیں اس کے علاوہ میڈیکل سمیت دیگر سہولیات بھی دی جاتی ہیں۔
سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی ماہانہ تنخواہ 14 لاکھ 70 ہزار روپے ہے جبکہ 68 ہزار ہاؤس رینٹ، 600 لیٹر پیٹرول، لامحدود بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی کے علاوہ دیگر سہولیات بھی میسر ہیں، چیف جسٹس اور دیگر ججز کو 8 ہزار روپے روزانہ کا الاؤنس اور گریڈ 22 افسر کے مساوی ‘ٹی اے ڈی اے’ بھی ملتا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تعینات گریڈ 22 کے سرکاری افسران کی ماہانہ تنخواہ 5 لاکھ 91 ہزار روپے ہے، ان افسران کو 98 ہزار روپے بطور ہاؤس الاؤنس دیا جاتا ہے، اس کے علاوہ ان افسران کو 290 لیٹر پیٹرول، ایک سرکاری گاڑی کی سہولت میسر ہے، جب کہ بجلی و گیس سمیت دیگر یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی وہ خود کر رہے ہیں۔
جولائی 2022 میں قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا گیا تھا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو ماہانہ تنخواہ 25 لاکھ روپے ادا کی جاتی ہے جس میں ہر سال 10 فیصد اضافہ کیا جاتا ہے، اضافے کے تحت اب گورنر سٹیٹ بینک کو 30 لاکھ سے زائد ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے۔
اس کے علاوہ گورنر اسٹیٹ بینک کو مکمل فرنشڈ مکان، 2 سرکاری گاڑیاں، 1200 لیٹر ماہانہ پیٹرول سمیت ڈرائیور اور 4 گھریلو ملازمین کے لیے تنخواہ بھی دی جاتی ہے، بجلی، گیس، پانی کے بل اور جنریٹر کے ایندھن کا خرچہ بھی ادا کیا جاتا ہے جبکہ بچوں کے اسکول کی فیس کا 75 فیصد حصّہ بھی اسٹیٹ بینک ادا کرتا ہے۔