وراثت کا مقدمہ: سپریم کورٹ میں سعودی نظامِ انصاف کی تعریف

بدھ 13 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فیملی جائیداد سے متعلق تنازعہ کے ایک مقدمہ میں سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو سمجھوتہ کرنے کے لیے ایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے سعودی نظامِ انصاف کی تعریف بھی کی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ سعودی عرب میں وراثت کے مقدمات کا فیصلہ جج  اسی دن کردیتا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لاہور میں واقع ایک کنال پانچ مرلے پر محیط مکان کی وراثت کی تقسیم سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست میں پنجاب حکومت سے اراضی کیس سے متعلق تنازعہ کا فیصلے آنے تک جائیداد تقسیم نہ کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وراثت کے معاملے پر جھگڑا نہیں صرف کیلکولیٹر کی ضرورت ہوتی ہے، سعودی عرب میں وراثت کے مقدمات کا فیصلہ جج اسی دن کردیتا ہے، ہمیں سعودی معاشرے سے اچھی چیزیں بھی سیکھنی چاہیے۔

وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے دریافت کیا کہ کیا وہ رمضان کے مقدس ماہ میں شریعت کے برعکس چلیں گے، عدالت رمضان کے ماہ میں آپ سے نیکی کروائے گی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ جائیداد کی اراضی کا کیس پنجاب حکومت کے ساتھ بھی زیر التواء ہے، درخواست گزار کے والد کا انتقال ہوچکا ہے، 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا لواحقین میں شامل ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بولے؛ وہ معاملہ اور ہے لیکن وراثت کے معاملے پر طریقہ کار واضح ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست گزار سے دریافت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کیا چاہتے ہیں کہ جائیداد فروخت کی جائے یا تقسیم، اس سوال کے ساتھ سپریم کورٹ نے دونوں فریقین کو سمجھوتہ کرنے کے لیے ایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت 21مارچ تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp