وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ امریکی سازش کا نعرہ لگانے والے آج امریکا کی فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر پاکستان کے خلاف نعرے لگوا رہے ہیں، شہدا کی قربانیوں کا مذاق اڑانے اور پاکستان مخالف مہم چلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، ایک سیاسی جماعت پہلے بھی شہدا کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کرچکی ہے، ایسا رویہ ناقابل برداشت ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عوام کی زندگیوں کو آسان بنانا ہمارا مشن اور عوام کے مسائل کا حل ہماری ترجیح ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں معیشت کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں گے۔ معیشت کو درپیش مسائل فوری حل کے متقاضی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات اور ایف بی آر کی تنظیم نو پر بھی کام کیا جا رہا ہے، کوئی دن ایسا نہیں گذرتا جب وزیراعظم معیشت سے متعلق کوئی میٹنگ نہ کرتے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے نتیجے میں ہی معاشی استحکام آتا ہے۔ عالمی مالیاتی جریدوں نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خزانہ کی تقرری کو مثبت قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں
وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں دہشت گردی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں پاک فوج کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، 23 سالہ کیپٹن محمد بدر بھی اس واقعہ میں شہید ہوئے جو 5 بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سیکیورٹی اداروں اور عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ان کی قربانیوں کی وجہ سے ہی آج یہ ملک قائم و دائم ہے، ہم شہدا کے خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیرستان کے واقعہ میں شہدا کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ان کے خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ایک سیاسی جماعت وزیرستان کے شہدا کی تضحیک کرنے میں مصروف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس جماعت کا ماضی میں بھی ٹریک ریکارڈ رہا ہے کہ انہوں نے شہدا کی قربانیوں کے حوالے سے توہین آمیز اور تضحیک آمیز سوشل میڈیا مہم چلائی۔ شہدا کے خلاف ایسی گھٹیا مہم چلانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمارے لیے ہمارا ملک سب سے پہلے ہے، ملک ہے تو سیاست ہے، شہدا ہماری حفاظت اور بقا کی ضمانت ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 100 مرتبہ سیاسی تنقید کریں، لیکن قومی یکجہتی اور سلامتی کے لیے ہمیں اکٹھے ہونا چاہیئے، کچھ ریڈ لائنز ہیں جنہیں عبور نہیں کرنا چاہیئے۔ تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیئے۔ سوشل میڈیا کو ذمہ داری سے استعمال کرنا چاہیئے۔ شہدا کی تضحیک اور توہین قابل قبول نہیں، شہدا کی توہین کرنے والے اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم ملک کو ڈیفالٹ نہیں ہونے دیں گے۔ آئی ایم ایف کی عمارت کے سامنے احتجاج کا کیا مطلب ہے؟ پاکستان آ کر احتجاج کریں، اس طرح کی مہم چلانے والوں کو شناخت کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیں ملک کو ہم آہنگی کے ساتھ لے کر آگے چلنا چاہیئے، ہمیں قومی مسائل پر اکٹھا ہونا چاہیئے۔ سیاسی مفادات کی خاطر پاکستان مخالف مہم قابل مذمت ہے۔ آزادی اظہار رائے کا حق موجود ہے۔ تنقید برائے اصلاح ہو سکتی ہے لیکن شہدا کے خون کا مذاق اڑانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ روز شیری رحمان صاحبہ نے پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف بیان نہیں دیا بلکہ انہوں نے ایک ماڈل پیش کیا ہے کہ پی آئی اے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلایا جائے۔ یعنی سرکار پرائیویٹ سیکٹر کی شراکت داری کے ساتھ پی آئی اے کے کچھ شیئرز آؤٹ سورس کرے، یہ ایک اچھی ڈیبیٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی پچھلی حکومت میں بھی نجکاری کا معاملہ تیزی سے جاری تھا جو اب منطقی انجام تک پہنچے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک چارٹر کرنا چاہیئے، خواتین کے خلاف گھٹیا مہم، لوگوں پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے اور ریڈ لائن کراس کرنے کے حوالے سے ضابطہ اخلاق ہونا چاہیئے۔