پانچویں بار روسی صدر منتخب ہونے کے بعد پیوٹن نے مغرب کو تیسری جنگ عظیم سے خبردار کردیا

پیر 18 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ روس اور امریکا کے زیرقیادت نیٹو فوجی اتحاد کے درمیان براہ راست تصادم کا مطلب ہوگا کہ کرہ ارض تیسری جنگ عظیم سے محض ایک قدم دور ہے۔ مگر شاید ہی کوئی ایسا منظر نامہ چاہتا ہو۔

مزید پڑھیں

پانچویں مرتبہ ملک کا صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے الیکشن ہیڈکوارٹرزمیں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ نیٹو کے فوجی اہلکار پہلے سے ہی یوکرین میں موجود تھے، انگریزی اور فرانسیسی بولنے والے ان فوجیوں کو روسی فوج نے میدان جنگ سے پکڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کچھ بھی اچھا نہیں ہے، خاص طور پر ان کے لیے کیونکہ وہ وہاں اور بڑی تعداد میں مر رہے ہیں۔

صدر پیوٹن نے کہا کہ اگر حملے جاری رہتے ہیں اور روس کے دفاع کے لیے ضرورت پیش آئی تو خارکیف ریجن کے علاوہ بھی وسیع یوکرینی علاقے پر مشتمل بفر زون بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین میں اسپیشل آپریشن کےاہداف حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، روس کو اپنی فوج کو مزیدمضبوط بنانا ہوگا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ مستقبل میں یوکرین میں زمینی فوج کی تعیناتی کو مسترد نہیں کر سکتے، بہت سے مغربی ممالک اس سے خود کو دور کر رہے ہیں تاہم مشرقی یورپ کے ممالک نے حمایت کا اظہار کیا ہے۔

پیوٹن نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ میکرون یوکرین جنگ کو بڑھانے کے بجائے امن کا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کریں گے، ابھی سب کچھ ختم نہیں ہوا اور فرانس امن کے لیے کردار ادا کرسکتا ہے۔

پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت مغرب میں کوئی جمہوریت نہیں، روس میں انتخابی نظام امریکا سے زیادہ شفاف ہے۔

گزشتہ ماہ روسی جیل میں پراسرار طور پر ہلاک ہونے والے اپوزیشن لیڈر الیکسی ناویلنی کی موت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پیوٹن نے کہا کہ وہ ناویلنی کی موت سے قبل قیدیوں کے تبادلے کے لیے ان کی رہائی پر رضامند ہو گئے تھے۔ انہوں نے کہا، ’میری صرف ایک شرط تھی کہ وہ لوٹ کر پھر کبھی روس نہیں آئیں گے۔‘

واضح رہے کہ 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے بعد پہلی بار یوکرین جنگ کے باعث مغربی ممالک کے ساتھ روس کے تعلقات کو شدید بحران کا سامنا ہے۔ پیوٹن متعدد بار ایٹمی جنگ کے خطرات سے خبردار کر چکے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی ضرورت محسوس نہیں کی۔

پانچویں مرتبہ صدارتی انتخابات میں کامیابی

گزشتہ روز ولادی میر پیوٹن نے تاریخ رقم کرتے ہوئے پانچویں بار صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی اور وہ اگلی مدت کے لیے دوبارہ روس کے صدر منتخب ہوئے۔

روس میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام پولنگ اسٹیشنز بند کر دیے گئے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔ روس میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل 15 سے 17 مارچ تک جاری رہا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 11 کروڑ 23 لاکھ ووٹرز میں سے 74 فیصد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ روس کے نئے صدر کے انتخاب کے لیے ملک سے باہر بھی دنیا بھر میں بھی پولنگ ہوئی، جہاں 230 پولنگ اسٹیشنوں پر سوا لاکھ ووٹرز نے ووٹ کاسٹ کیا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق پیوٹن نے 87.97 ووٹ حاصل کیے۔ یاد رہے کہ پیوٹن 1999 سے روس پر حکمران ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp