عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی کے خلاف 15 کروڑ روپے ہرجانے کا کیس جیت لیا ہے۔
پشاور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے سربراہ اے این پی اسفندیار ولی خان کے تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانے کے کیس کا فیصلہ جاری کردیا ہے، فیصلہ 5 صفحات پر مشتمل ہے۔
مزید پڑھیں
عدالت نے شوکت یوسفزئی کی عدم پیشی پر یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے فیصلہ جاری کیا ہے، عدالت نے شوکت یوسفزئی کو اسفند یار ولی کو 15کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
فیصلے کے مطابق شوکت یوسفزئی بار بار طلبی کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
شوکت یوسفزئی نے عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ پر 25 ملین ڈالر میں پختونوں کا سودا کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اسفندیار ولی نے 2019 میں شوکت یوسفزئی کے خلاف ہرجانہ کیس دائر کیا تھا، نوٹس میں مختلف اخبارات کی خبروں کا حوالہ دیا گیا تھا۔
نوٹس کے متن میں کہا گیا تھا کہ اسفند یار ولی خان، عبدالولی خان کے صاحبزادے اور عبدالغفار خان (باچاخان) کے پوتے سابق پارلیمنٹرین ہیں۔ مذکورہ الفاظ سے اسفند یار ولی خان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
لیگل نوٹس میں صوبائی وزیر اطلاعات سے 14 دنوں میں معذرت کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا بصورت دیگر 15 کروڑ ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔