سپریم کورٹ نے اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں درختوں کی کٹائی پر سوموٹو کیس کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس کے مطابق آئندہ سماعت تک درختوں کی کٹائی پر حکم امتناع برقرار رہے گا۔
سپریم کورٹ نے 4 مارچ کی اپنی گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے درالحکومت اسلام آباد میں پیپر ملبیری کے درختوں کے ساتھ دیگر درختوں کا صفایا کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مزید پڑھیں
تحریری حکمنامے کے مطابق سی ڈی اے حکام نے عدالت میں موقف اپنایا کہ پولن الرجی کا باعث بننے والے پیپر ملبری کے درخت کاٹے گئے ہیں تاہم عدالت کے تشکیل کردہ کمیشن کی رپورٹ اور جمع کردہ تصاویر کے مطابق دیگر تمام درخت بھی کاٹ دیے گئے ہیں۔
اس انکشاف کے بعد سپریم کورٹ نے سی ڈی اے کو تاحکم ثانی درختوں کی کٹائی سے روکتے ہوئے اس معاملے پر 2 سابق آئی جی جنگلات کی معاونت لینے کا فیصلہ کیا ہے، آئندہ سماعت تک درختوں کی کٹائی پر حکم امتناع برقرار رہے گا، سابق آئی جی جنگلات محمود ناصر اور غلام قادر کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق سی ڈی اے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متنازع درختوں کی کٹائی کا ٹھیکہ کنٹریکٹر کو دیا گیا تھا جبکہ سی ڈی اے کے پاس اپنے بھی 4500 مالی ہیں، لیکن عدالت کو بتایا گیا سی ڈی اے کے پاس درختوں کی کٹائی کے اوزار موجود نہیں۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سی ڈی اے حکام عدالتی سماعت پر اطمینان بخش جواب نہیں دے سکے، ٹھیکہ صرف پیپر ملبیری کے درخت کاٹنے کا کیوں نہ دیا گیا، جس طرح تمام درختوں کا صفایا کیا گیا اس پر تحفظات ہیں۔