پشاور ہائیکورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے بعد مخصوص نشستیں اپوزیشن جماعتوں کو تو مل گئیں لیکن سینیٹ الیکشن سر پر ہونے کے باوجود بھی ان سے حلف نہیں لیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
خیبر پختونخوا اسمبلی میں جماعتوں نے الزام لگایا ہے کہ اسپیکر مخصوص نشست پر آنے والے اراکین سے حلف لینے کے لیے اجلاس نہیں بلا رہے اور انہیں سینیٹ الیکشن میں ووٹ سے محروم کیا جارہا ہے۔
کے پی اسمبلی بلڈنگ میں گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد نے اپوزیشن اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر کو حلف برداری کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔
ڈاکٹر عباد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اعلانیے کے باوجود بھی اسپیکر اجلاس نہیں بلا رہے اور حلف نہیں لے رہے۔
اپوزیشن کا عدالت جانے کا اعلان
اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین سے حلف نہ لینا ناانصافی ہے جس کے خلاف قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے اور عدالت و الیکشن کمیشن سے رجوع کریں گے تاکہ سینیٹ الیکشن سے پہلے حلف برداری یقینی بنائی جائے‘۔
مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین سے حلف لیا گیا تو پی ٹی آئی کو کیا نقصان ہوگا؟
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو مسترد کرکے مخصوص نشستیں اپوزیشن جماعتوں کو دے دیں جس کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں اکثریت کے باوجود بھی سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف تحریک انصاف نے پشاور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا لیکن درخواست خارج ہوگئی۔
پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے حمایت یافتہ اراکین جیت کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوگئے تھے لہٰذا مخصوص نشستیں اسے ملنی چاہییں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی پارلیمان میں کوئی نمائندگی نہیں ہے اور پارٹی کے سربراہ نے بھی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔
وکیل الیکشن کمیشن کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے مخصوص نشستوں کے لیے فہرست بھی نہیں دی تھی لہٰذا مخصوص نشستیں ان کا حق نہیں ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مخصوص نشستیں نہ ملنے سے اکثریت میں ہونے کے باوجود بھی تحریک انصاف کو بڑا دھچکا لگا ہے۔
سینیئر صحافی ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کو نقصان ہو رہا ہے۔
نئے اراکین کی حلف برداری کی صورت میں کیا پی ٹی آئی سینیٹ کی 3 نشستوں سے محروم ہوجائے گی؟
ظفر اقبال نے بتایا کہ اس وقت 145 اراکین پر مشتمل اسمبلی مکمل نہیں ہے اور 25 مخصوص نشستوں پر آنے والے اراکین نے حلف نہیں لیا ہے جن میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی اراکین شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ 25 نشستیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور اس صورتحال کا سینیٹ الیکشن پر بڑا اثر پڑے گا۔
کے پی سے سینیٹ میں کتنے اراکین جائیں گے؟
ظفر اقبال نے بتایا کہ سینیٹ کے لیے خیبر پختونخوا سے 11 سینیٹر منتخب ہوں گے جن میں 7 جنرل، 2 ٹیکنوکریٹ اور 2 خواتین کی نشستیں شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دیکھا جائے جنرل نشست پر ایک سینیٹر 20.71 اراکین کے ووٹ سے منتخب ہوگا اور اگر یہ اراکین حلف اٹھاتے ہیں تو تحریک انصاف یا سنی اتحاد کونسل ایک نشست سے محروم ہوجائے گی۔
ظفر اقبال نے بتایا کہ پی ٹی آئی ایک جنرل ہی نہیں بلکہ ٹیکنوکریٹ اور مخصوص کی ایک، ایک نشست سے بھی محروم ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص اور ٹیکنوکریٹ کے لیے 5.75 ووٹ درکار ہوں گے۔
ظفر اقبال نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی مکمل کوشش ہوگی کہ 2 اپریل کو ہونے والے سینیٹ الیکشن تک یہ اراکین حلف نہ اٹھا سکیں تاکہ اسے سینیٹ الیکشن میں فائدہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ’سینیٹ الیکشن کے علاوہ ان اراکین سے تحریک انصاف کو کوئی نقصان نہیں ہوگا کیونکہ اسمبلی میں پی ٹی آئی واضح اکثریت میں ہے‘۔
ظفر اقبال نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتیں بھی خاموش نہیں بیٹھیں گی اور مکمل کوشش کریں گی اور عدالتوں کے ذریعے حلف کو یقینی بنانے کی مکمل کوشش کریں گی۔