یہ کوئی زیادہ پرانی بات نہیں بلکہ محض 2 دہائیاں پہلے کا منظر ہے کہ دنیا کے دیگر حصوں کی طرح پاکستان میں بھی صبح کا آغاز پرندوں کی آواز خصوصاًﹰ چھوٹی چڑیا کی چہچہاہٹ سے ہوا کرتا تھا مگر اب ہمارے زیادہ تر بڑے شہروں اور ان کےمضافات میں چڑیوں کی آبادی میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
مزید پڑھیں
20 مارچ کو دنیا بھر میں چڑیوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ عالمی سطح پر اس ننھے پرندے کو معدومیت کے خطرے سے بچایا جاسکے۔
یہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر حصوں کا بھی مسئلہ ہے۔ رائل سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف برڈز نے حال ہی میں ہوم اسپیرو (گھریلو چڑیا) کو اپنی ریڈ لسٹ میں شامل کیا ہے۔
واضح رہے کہ ریڈ لسٹ میں انہیں شامل کیا جاتا ہے جن کی آبادی تیزی سے گھٹ رہی ہو اور انہیں بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر کوششوں کی ضرورت ہو۔
کراچی میں چڑیاں کتنی رہ گئیں؟
کراچی اور اس کے مضافات میں 5 فیصد علاقے پر عام گھریلو چڑیا کی تعداد 9035 پائی گئی ہے۔
محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مطابق 20 مارچ کو چڑیا کے عالمی دن کی مناسبت سے 17 مارچ کو چڑیا شماری کا آغاز کیا گیا تھا جس کے لیے وائلڈ لائف فوٹوگرافر اور عام شہریوں کو دعوت دی گئی تھی۔ چڑیا شماری کی سرگرمی شہر کے 3 ہزار 780 مربع کلو میٹر کے 5 فیصد علاقے پر رہی۔
چڑیا شماری 60 فیصد باغات والے علاقے اور 40 فیصد عمارتوں والے علاقے میں کی گئی۔
حکام کے مطابق کراچی میں ملیر، گڈاپ، بحریہ ٹاون، اسٹیل ٹاؤن، ہل پارک، کڈنی ہل سمیت مختف علاقوں میں میں چڑیا شماری کی گئی۔
اس مہم کے دوران صبح 8 تا 9 اور شام 5 تا 6 مشاہدہ کیا گیا اور چڑیا شماری کے لیے مختلف گروپ تشکیل دیے گئے تھے۔
حکام کے مطابق چڑیا گنتی پروگرام میں عوام کے حصہ لینے ک لیے گوگل فارم جاری کیا گیا تھا اور کوئی بھی شہری اپنے علاقے میں انفرادی طور پر چڑیا شماری کر سکتا تھا۔ شہریوں نے اپنے مشاہدات گوگل لنک پر اپ لوڈ کیے۔
چڑیا اور انسانی معاشرہ
کہا جاتا ہے کہ قدیم رومیوں نے ہوم اسپیرو کو شمالی افریقا اور یوریشیا سے یورپ میں متعارف کرایا تھا جس کے بعد انسانی تلاش اور جستجو کا سفر اس پرندے کو شمالی اور جنوبی امریکا، جنوبی افریقا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت دنیا کے بہت سے دوسرے حصوں میں لے گیا۔
سماجی پرندہ
چڑیوں کو سماجی پرندہ کہا جاتا ہے جو ہمارے ارد گرد ایسی جگہوں پر پائی جاتی ہیں جہاں سے انہیں دانہ یا کیڑے مکوڑے بآسانی مل سکیں۔
تقریباً 2 دہائی قبل تک گھرکے صحنوں، بالکونیوں، پودوں کی کیاریوں، درختوں یہاں تک کہ بجلی کے تاروں اور کھمبوں پر بھی چڑیوں کے غول دیکھے جاتے تھے۔ درختوں کے بعد چڑیوں کی گھونسلہ بنانے کی پسندیدہ جگہ گھروں کی مچانیں، روشندان کے نزدیک یا بالکونیاں ہوا کرتی تھیں۔
مگر پھر ہماری زندگیوں میں ٹیکنالوجی کا انقلاب آنے سے جہاں بہت کچھ بدلا وہاں یہ ننھا پرندہ بھی ہم سے خفا ہوتا جا رہا ہے۔
برطانیہ میں بھی چڑیوں کی تعداد میں کمی
برٹش ٹرسٹ فار آرنیتھولوجی کے کامن برڈ پروگرام کے تحت کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ 4 عشروں کے دوران چڑیوں کی آبادی میں 58 فیصد کمی ہوئی ہے۔
چڑیوں کے ماہر ڈیوڈ سمر اسمتھ گزشتہ 50 سال سے چڑیوں پر تحقیق کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لندن، گلاسگو، ایڈنبرگ اور دیگر شہری مراکز میں وہ علاقے جو جنگلی حیات کے تنوع کے باعث خاص شہرت رکھتے تھے وہاں چڑیوں کی آبادی میں 95 فیصد ریکارڈ کمی نوٹ کی گئی ہے۔
پاکستان اور بھارت میں چڑیوں کی آبادی میں کمی کیوں ہو رہی ہے؟
انرجی اینڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ انڈیا کے پروفیسر آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز سدپتو چٹرجی نے جرمن خبررساں ادارے کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے شہری علاقوں میں چڑیوں کی آبادی تیزی سے کم ہو
رہی ہے۔
اس کی ایک بڑی وجہ اربنائزیشن اورجنگلات کی بے دریغ کٹائی ہے۔ ہوم اسپیرو سے اس کا قدرتی مسکن چھین لیا گیا اور یہ چڑیاں رہائش اورخوراک کے مسائل سے دوچار ہیں۔
چٹر جی کے مطابق بڑھتی ہوئی زمینی، فضائی اور صوتی آلودگی، یہاں تک کہ موبائل فون ٹاورز سے مائیکرو ویوز کا اخراج بھی چڑیوں کی آبادی پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ مقامی پودوں اور درختوں کی کٹائی کے بعد جدید تعمیرات کی تزئین و آرائش کے لیے ایسے پودے لگائے جارہے ہیں جو ان پرندوں کے طرز زندگی سے مطابقت نہیں رکھتے۔
پروفیسر چٹرجی کے مطابق کنکریٹ کی بنی جدید عمارتوں نے مقامی پرندوں خاص طور پر ہوم اسپیرو کو شدید متاثر کیا ہے۔ یہ چڑیاں ہر روز پانی اور مٹی دونوں سے غسل کرتی ہیں۔ کنکریٹ کی تعمیرات کے باعث انہیں مٹی سے غسل کے لیے مٹی دستیاب نہیں ہے جس سے ان صحت پر منفی اثرات مرتب ہو ر ہے ہیں۔
چیل کوے اِن، چڑیا آؤٹ
پاکستان کے مختلف شہری علاقوں میں گھریلو چڑیاں تقریباً معدوم ہو چکی ہیں جبکہ چیل اور کوے بہتات میں ہیں۔
شہری علاقوں میں صدقہ و نذر کا گوشت اور کچرے میں موجود بچا ہوا کھانا جیسے گوشت اور ہڈیاں وغیرہ چیل، کوؤں کی مرغوب خوراک ہیں اسی وجہ سے ان پرندوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ چونکہ چڑیوں کی خوراک دانہ یا کیڑے مکوڑے ہوتے ہیں جو انہیں شہری علاقوں میں دستیاب نہیں ہیں۔
پاکستان میں چڑیوں کی تعداد میں اضافہ کہاں ہو رہا ہے؟
ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے اور یارک شائر میں کوئلے کی کانوں والے علاقوں میں ہوم اسپیرو کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ پرندہ اب اپنا قدرتی مسکن تبدیل کر کے نئے علاقوں میں بسیرا کررہا ہے۔
پاکستان میں بھی کچھ علاقوں میں ہوم اسپیرو کی آبادی میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات کے کئی مضافاتی علاقوں میں ہوم اسپیرو کی تعداد میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔