پاکستان ریلوے نے شمسی توانائی سے استفادہ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے،جس سے محکمے کو سالانہ 1 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
پاکستان ریلوے کے مطابق محکمے نے 100 مقامات کی نشاندہی کرکے شمسی توانائی کی طرف سفر کے لیے ایک اسٹریٹجک تبدیلی کا آغاز کیا ہے، یہ منصوبہ پاکستان ریلوے کے مالیاتی خسارے کو کم کرتے ہوئے آمدنی میں اضافہ کرنے کی ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
شناخت شدہ مقامات میں ریلوے ہاؤسنگ کالونیاں، اسپتال، دفاتر اور دیگر انفراسٹرکچر شامل ہیں، جہاں سولر پینل لگائے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب مالی سال 2022-23 میں 62.5 بلین روپے کی ریکارڈ آمدنی کے باوجود پاکستان ریلوے کے اخراجات اس کی آمدنی سے 7.42 بلین روپے زیادہ رہے۔
پاکستان ریلوے کا مجموعی خسارہ 48 ارب روپے ہے، جس میں سابقہ ملازمین کی پنشن کی ادائیگی کے لیے مختص 40 ارب روپے بھی شامل ہیں۔
محکمے کے موجودہ واجبات 24 ارب روپے ہیں، جن میں پنشن اور فلاح و بہبود کے فنڈز 20 ارب روپے ہیں، تنخواہوں اور پنشن پر ہونے والے اخراجات ریلوے کی کل آمدنی سے زیادہ ہیں۔
مالی سال 2023-24 کے لیے پاکستان ریلوے نے 80 ارب روپے کی آمدنی کا ہدف مقرر کیا ہے جو پچھلے سال کے اعداد و شمار سے 10 ارب روپے زیادہ ہیں۔
پاکستان ریلوے کو پچھلے مالی سال کے ریونیو میں آپریشنز سے 62.5 بلین روپے، زمین کے کرایے سے 3.2 بلین روپے اور اسکریپ کی فروخت سے 2 بلین روپے آمدنی ہوئی۔
اخراجات میں پنشن کے لیے 40.607 ارب روپے اور تنخواہوں پر 35.7 ارب روپے شامل ہیں۔
ریلوے نے نیسپاک کو مقررہ جگہوں پر سولر پینلز کی تنصیب کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز کے لیے کہا ہے۔
ریلوے کی رہائشی کالونیوں میں 26,660 میں سے 16,535 بجلی کے میٹر تقسیم کرنے والی کمپنیوں (Discos) اور کراچی الیکٹرک کو منتقل کیے جاچکے ہیں، جس سے 1.3 بلین روپے کی بچت ہوئی ہے۔