وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں نیوکلیئر انرجی کے 3 ہزار 500 میگاواٹ سے زائد کے منصوبے انسٹال ہوچکے ہیں، چین کی مدد سے چشمہ فائیو نیوکلیر پاور پراجیکٹ لگانے جا رہے ہیں۔ پاکستان کو گزشتہ برسوں میں آنے والے سیلابوں سے بے پناہ نقصان ہوا، ہائیڈرو پاور کے بعد سب سے زیادہ اہمیت اس وقت جوہری توانائی کی ہے، جوہری توانائی اس وقت محفوظ اور معاشی لحاظ سے بہتر ہے۔
برسلز میں منعقدہ جوہری توانائی سربراہی اجلاس اور دورہ برسلز کے حوالے سے وزیر خارجہ اسحق ڈار نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متبادل توانائی کے ذرائع وقت کی اہم ضرورت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برسلز میں منعقدہ جوہری توانائی سمٹ ایک خوش آئند اقدام ہے، سمٹ میں جوہری توانائی بطور متبادل ذرائع پر گفتگو ہو رہی ہے، سمٹ میں جوہری توانائی کے استعمال سے متعلق مختلف آئیڈیاز آئے ہیں جو خوش آئند ہیں۔
مزید پڑھیں
اسحق ڈارنے کہا کہ ہم نے پاکستان کی طرف سے اس توانائی کے استعمال کی حمایت کی ہے۔ جوہری توانائی منصوبے اس وقت مہنگے ہیں تو ترقی یافتہ ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کو اس میں فنانسنگ کرنا چاہے، مالیاتی اداروں کی مدد سے ترقی پذیر ممالک کو بھی اس توانائی سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملنا چاہے۔
انہوں نے کہا کہ سمٹ کے دوران چین کے نائب وزیراعظم سمیت مختلف ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے۔ کم وقت کے باوجود ہم نے پاکستان کا مؤقف بہت احسن انداز میں عالمی فورم کے سامنے پیش کیا ہے۔
ماحول دوست جوہری توانائی مستقبل کے لیے قابلِ عمل حل پیش کرتی ہے، اسحق ڈار
گزشتہ روز برسلز میں جوہری تونائی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحق ڈار نے کہا تھا کہ یہ خوش آئند ہے کہ ٹیکنالوجی نے نیوکلئیر انرجی کو محفوظ بنانے میں کردار ادا کیا ہے، ہمیں اپنی توجہ حفاظت اور فضلہ کے انتظام اور پھیلاؤ پر مرکوز رکھنی چاہیے۔ ہمیں اپنی توجہ نیوکلئیر سیفٹی پر بھی مرکوز رکھنی چاہیے، چھوٹے ماڈیولس ری ایکٹر نے جوہری توانائی کو دور دراز کی آبادیوں تک پہنچانے کا وعدہ کیا ہے جو ان جگہوں پر صاف توانائی تک رسائی فراہم کرتے ہیں جہاں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے پاس نیوکلیئر پاور پلانٹس کو محفوظ طریقے سے چلانے کا تجربہ ہے، ہم نے پہلے نیوکلئیر پاور پلانٹ کی تعمیر 66 دہائی قبل کراچی میں شروع کی تھی، ہمارے پاس ابھی 6 فعل نیوکلئیر پاور پلانٹس ہیں جن سے 3 ہزار 500 میگا واٹس بجلی پیدا ہوتی ہے، جوہری توانائی آج ہماری نصب شدہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا قریباً 8 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی گھریلو توانائی کے تقاضوں کے پیش نظر جوہری توانائی کو ہماری قومی بجلی کی پالیسی اور قومی موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی دونوں میں ترجیح دی گئی ہے۔ ملک میں نیوکلئیر توانائی کی صلاحیت نے اب تک 10 کروڑ ٹن سے زیادہ کاربن ڈائی اکسائیڈ کے اخراج سے بچایا ہے۔ پاکستان کے پاس جوہری توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو سپورٹ کرنے کے لیے مکمل طور پر تربیت یافتہ انسانی وسائل موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صاف اور سستی توانائی کی ضرورت ہے، انرجی سیکیورٹی ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کی ترجیح ہے ہمیں صاف اور سستی توانائی کی ضرورت ہے، توانائی کے مسائل کے حل کے لیے پائیدار اقدامات ضروری ہیں، ماحول دوست جوہری توانائی مستقبل کے لیےقابل عمل حل پیش کرتی ہے۔