خیبر پختونخوا اسمبلی میں مختص خواتین اور اقلیتی نشستوں کے اراکین کی حلف برداری کے لیے گورنر کی جانب سے اجلاس طلب کیے جانے کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی اور الیکشن کمیشن سے 4 روز میں جواب طلب کرلیا۔
مزید پڑھیں
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد اور جسٹس صاحبزادہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔
’ہم کہاں ہیں اور پڑوسی ممالک کہاں پہنچ گئے‘
دوران سماعت جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے کہ قانون کی بالادستی ہونی چاہئیے، سیاسی معاملات پر سیاست ہونی چاہئیے، افسوس ہو رہا ہے کہ ہم کہاں پر ہیں اور ہمارے پڑوسی ممالک کہاں پہنچ گئے ہیں۔
جسٹس شکیل احمد نے مزید ریمارکس دیے کہ ملک کی معیشت کا حال کیا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط دیکھیں تو مزید سختیاں آنے والی ہیں، ایک جماعت جب حکومت میں ہوتی ہے تو رویہ الگ ہوتا ہے، اور دوسری جانب جاتے ہی تبدیل ہو جاتا ہے، ہمیں ملک کا سوچنا چاہیے، آئین میں جو ہے اس پر چلنا ہوگا۔
جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ریمارکس دیے کہ ان مخصوص نشستوں پر تو لاجر بینچ فیصلہ کر چکا ہے۔ درخواست گزار وکیل ثاقب رضا نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے آرٹیکل 109 کا اختیار استعمال کر کے حلف کے لیے اسمبلی اجلاس طلب کیا ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا کہ کیا آج اجلاس نہیں ہو رہا ہے، جس پر وکیل ثاقب رضا نے جواب دیا کہ اسمبلی کی پریس ریلیز آئی ہے کہ آج اجلاس نہیں ہو رہا۔
عدالت نے اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ابتدائی نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 روز میں جواب طلب کرلیا اور درخواست کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔