پنجاب بورڈ کی جانب سے پہلی بار پاس ہونے کے لیے 33 فیصد کے بجائے 40 فیصد نمبروں کا اطلاق کیا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں
اب طلبہ کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کرنا ہوگی۔ جماعت نہم کے طلبہ کو پاس ہونے کے لیے ہر مضمون میں 40 فیصد نمبر حاصل کرنے ہوں گے جبکہ جماعت دہم کے طلبہ 33 فیصد نمبروں سے ہی پاس ہوں گے۔
پنجاب بھر کے تعلیمی بورڈز نے 40 فیصد نمبروں سے پاس ہونے کی پالیسی متفقہ طور پر منظور کی تھی۔
واضح رہے کہ 33 کے بجائے 40 نمبروں سے پاس ہونے کی نئی پالیسی کا اطلاق رواں سال جماعت نہم اور دہم کے سالانہ امتحانات سے ہوگا۔
مگر اس پالیسی کے بعد طلبہ کے پاس ہونے کی شرح میں مزید کمی ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے پنجاب بورڈ کے میٹرک کے طلبہ کو پڑھانے والے ایک ٹیچر نے بتایا کہ اس نئی اسکیم کے بعد 33 کے بجائے 40 نمبر لینے والا طالب علم پاس ہو سکے گا اور اس اسکیم کا اطلاق ابھی صرف 9ویں اور 11ویں جماعت کے طلبہ پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس اسکیم سے مجموعی طور پر نتائج پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ طالب علم جو پاسنگ مارکس لے کر پاس ہوتے ہیں وہ اب 33 کے بجائے 40 نمبر کے لیے محنت کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آئندہ برسوں میں یہ بھی ممکن ہے کہ نمبرز ختم کر کے گریڈنگ سسٹم شروع ہو جائے۔
بھارہ کہو میں اسکول اور اکیڈمی چلانے والے ایک ٹیچر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو نمبروں کی جھنجھٹ سے اب نکل آنا چاہیے کیوں کہ باقی دنیا چاند پر پہنچ چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بھی باقی ممالک کی طرح گریڈنگ سسٹم کی جانب بڑھنا چاہیے کیوں کہ نمبروں کا یہ کھیل طلبہ کی ذہنی صحت کو بہت متاثر کرتا ہے، اس لیے تمام بورڈز کو چاہیے کہ نمبرز کے حوالے سے نئی اسکیمیں متعارف کروانے سے بہتر ہے کہ گریڈنگ سسٹم متعارف کرایا جائے۔