وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ کی 7 کمیٹیوں کی تشکیل کے اعلان کے صرف ایک روز بعد ہی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی سربراہی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو سونپ دی ہے، تاہم وزیراعظم بطور چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او سی) برقرار رہیں گے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ 22 مارچ کو وزیر اعظم نے 7 کمیٹیاں تشکیل دی تھیں اور سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین تھے، حالانکہ ماضی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت وزیر خزانہ کرتے تھے۔
مزید پڑھیں
وزیراعظم دونوں کمیٹیوں کے امور کی نگرانی کریں گے اور جب بھی ان کی رضا مندی یا حکم کی ضرورت ہوگی تو وہ کمیٹی اراکین کی رہنمائی کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے دوران اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے بھی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی سربراہی کی تھی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی اب وزرائے خزانہ، اقتصادی امور، تجارت، بجلی، پیٹرولیم اور منصوبہ بندی و ترقی کے وزرا پر مشتمل ہوگی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کو کابینہ کی سب سے اہم کمیٹی سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کے ٹرمز آف ریفرنس کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی تمام ہنگامی معاشی معاملات اور حکومت کے مختلف ڈویژنوں کی جانب سے شروع کی گئی اقتصادی پالیسیوں کی ہم آہنگی پر غور کرے گی۔
ریاستی فلاحی اقدامات کی نشاندہی اور تجاویز، مالیاتی صورتحال پر نظر رکھنا، قرضوں کے ضابطے کے لیے تجاویز دینا، پیداوار اور برآمدات کو بڑھانا اور مہنگائی روکنے کی ذمہ داریاں بھی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے پاس ہیں۔
دیگر کمیٹیوں کی سربراہی کون کرے گا؟
ملک کے 3 اہم ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ اور پی آئی اے کی نجکاری کے لیے وفاقی وزیر دفاع اور ہوا بازی خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ کمیٹی ارکان میں وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کے ساتھ ساتھ وزیرخارجہ اسحٰق ڈار، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن، سیکریٹری نجکاری اور سیکریٹری ہوا بازی ڈویژن بھی شامل ہیں۔
کابینہ کی ایک اور کمیٹی برائے سرکاری ملکیتی ادارے (ایس او ایز) تشکیل دی گئی تھی، جس کی سربراہی وزیر خزانہ کریں گے، دیگر اراکین میں وزرا برائے سمندری امور، اقتصادی امور، سائنس اور ٹیکنالوجی اور ہاؤسنگ اینڈ ورکس شامل ہیں۔
کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی سربراہی وزیر خارجہ کریں گے، جو سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کے لیے پالیسی مرتب کریں گے، کمیٹی کے دیگر اراکین میں وزرا برائے خزانہ، تجارت، توانائی، صنعت و پیداوار اور نجکاری شامل ہیں۔
وفاقی وزیر قانون و انصاف کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے ڈسپوزل آف لیجسلیٹو کیسز تشکیل دی گئی تھی، اس کے دیگر اراکین میں اطلاعات، اووسیز پاکستانیز، تجارت و معاشی امور، صنعت و پیداوار کے وزرا شامل ہیں۔
کابینہ کمیٹی برائے چینی سرمایہ کاری پروجیکٹس (سی سی سی آئی پی) تشکیل دی گئی ہے، جس کی سربراہی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کریں گے، اس کے دیگر ارکان میں وزرا برائے خارجہ امور، داخلہ، خزانہ، تجارت، پٹرولیم، توانائی، ریلوے اور سائنس و ٹیکنالوجی شامل ہیں۔
کمیٹی چینی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کے منصوبوں کی پیشرفت دیکھے گی، چینی سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل کو فوری حل، چینی سرمایہ کاری کو سہولت، سست رفتار منصوبوں کو دوبارہ فعال کرنا اور پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کا جائزہ لے گی۔