صحافی اسد طور نے دورانِ قید اپنا وقت کیسے گزارا؟

اتوار 24 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

معروف صحافی اور یوٹیوبر اسد علی طور نے کہا ہے کہ قید کے دوران مجھے ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا تاکہ اندر سے توڑا جا سکے۔

اپنی رہائی کے بعد اسد علی طور نے جیونیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کی ہے۔

اسد علی طور نے کہاکہ مجھے بالکل چھوٹے سے سیل میں رکھا گیا جہاں اوپن واش روم تھا اور بہت بدبو تھی۔ جبکہ ایک چھوٹے سے کمرے میں ہم 19 لوگ موجود تھے۔

اسد علی طور کہتے ہیں کہ ایک روز انہوں نے ایف آئی اے کے ایک اہلکار کو گزارش کی کہ انہیں کوئی اور واش روم استعمال کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر اہلکار نے اپنے سینیئر سے اجازت لینے کی کوشش کی مگر وہ انکار ہو گئے۔

انہوں نے کہاکہ جب مجھے اڈیالہ لے جایا گیا تو وہاں بھی تنہائی میں رکھا گیا، باقی قیدیوں کو گھومنے کی اجازت تھی مگر مجھے نہیں تھی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 16 مارچ کو اسد علی طور کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

اسد علی طور کو ایف آئی اے نے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں 26 فروری کو گرفتار کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp