وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا ہے کہ مہنگائی سمیت پاکستان کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جن سے چھٹکارا پانے کے لیے حکومت کوشاں ہیں، مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے مکینزم بنائیں گے، ہماری کوشش ہو گی کہ پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کے لیے قائل کریں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا ہے کہ نئی حکومت کے قیام کے پہلے دن سے وزیر اعظم شہباز شریف بڑے جذبے اور محنت کے ساتھ کام کررہے ہیں، وفاقی وزراء اور صوبائی حکومتوں نے نئی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں، پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ہمیں اللہ سے بہتری کی امید ہے، یہ سب ہماری محنت پر منحصر ہے۔
مزید پڑھیں
جام کمال نے کہا کہ مہنگائی بڑا چیلینج ہے، صرف یوٹیلٹی اسٹورز مہنگائی کا حل نہیں ہے، کراچی میں 100 یوٹیلٹی اسٹورز آبادی کے لحاظ سے کم ہیں، پچھلے کئی برسوں سے بیرون ملک سے سرمایہ کاری نہیں آئی، ہمیں بیرونی سرمایہ کاری بھی ملک میں لانا ہوگی، جب ملک میں مہنگائی ہوگی تو لاء اینڈ آرڈر بھی خراب ہوگا، مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے نیا مکینزم بنائیں گے۔
وزیر تجارت نے کہا کہ ہم نے معیشت کو بھی ٹھیک کرنا ہے، بے روزگاری بھی کم کرنی ہے اور ساتھ ساتھ لاء اینڈ آرڈر کو بھی اسی انداز میں ٹھیک کرنا ہے جس طرح اس کی ضرورت ہے، وفاق اور صوبے اس حوالے سے مل کر کام کررہے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی کابینہ میں شمولیت کے سوال پر جام کمال نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں جیسے ایم کیوایم ، نیشنل پارٹی وغیرہ ان سب نے مل کر حکومت کی تشکیل میں حصہ ڈالا ہے، وہ الگ بات ہے کہ وہ اس حکومت کا حصہ ہیں یا نہیں لیکن حکومت بنانے میں سب کا ہاتھ ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جہاں تک کابینہ میں شمولیت کی بات ہے، اس فیصلے میں پیپلز پارٹی کے اپنے خیالات اور تحفظات ہو سکتے ہیں مگر وزیر اعظم نے انہیں واضح طور پر کہا وہ ذمہ دارانہ انداز میں کابینہ کا حصہ بنیں، ہماری کوشش ہو گی کہ پیپلز پارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کے لیے قائل کریں۔
بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت سے مسائل سے گزر رہا ہے، بلوچستان کے زد میں بھی یہی چیزیں آتی ہیں، صوبے کا ر قبہ بہت بڑا ہے اور اتنے بڑے علاقے میں واقعات کا ہونا اتنا ہی بڑا بن جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حالات اس لیے بھی حساس ہیں کہ وہاں 2ممالک کی سرحدیں ہیں، جن وزرائے اعلیٰ نے وہاں ذمہ داری لی تو سب نے اپنے لحاظ سے وہاں بہتری کی کوشش ضرور کی ہو گی ، اب وہاں پیپلز پارٹی کے وزیر اعلیٰ ہیں، ہماری کوشش ہو گی کہ ان کے مسئلوں کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔